سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ، ایک ماہ میں ایس ای سی پی میں کتنی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ 3442 کمپنیوں نے رجسٹریشن کروائی ہے جو گزشتہ سال کی ماہانہ اوسط کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ اضافے کو ظاہر کرتا ہے، یہ ایک ریکارڈ رجسٹریشن ہے۔
یہ ریکارڈ کامیابی ایس ای سی پی کے پاکستان میں کاروبار دوست ماحول کو فروغ دینے اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
ایس ای سی پی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 کے دوران ایس ای سی پی نے مختلف شعبوں میں مختلف کمپنیاں رجسٹر کیں، جن میں صنعتی شعبے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ای کامرس کے شعبوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، جس میں 652 نئی کمپنیاں شامل ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تجارتی شعبے میں 463 نئی کمپنیاں، مختلف سروسز میں 411 نئی کمپنیاں، رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ کنسٹرکشن میں 311 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ سیاحت اور نقل و حمل میں 242، خوراک و مشروبات میں 158، صحت اور دواسازی میں 233، ایندھن و توانائی میں 81، تعلیم میں 124، کان کنی اور کھدائی میں 119، مارکیٹنگ اور ایڈورٹائزنگ میں 86، ٹیکسٹائل میں 79، کارپوریٹ زرعی فارمنگ میں 73 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔
اس ریکارڈ پیش رفت میں دیگر شعبوں میں 650 نئی کمپنیوں کے ساتھ آٹو اور الائیڈ، پاور جنریشن، اسپورٹس اور الائیڈ، تمباکو وغیرہ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف قسم کے کاروباری ڈھانچوں میں کمپنیوں کا ایک دوسرے میں انضمام کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا۔ کل نئی رجسٹریشن میں نجی کمپنیوں کا حصہ 58 فیصد رہا جبکہ سنگل ممبر کمپنیوں کا حصہ 38 فیصد رہا ہے۔ بقیہ 4 فیصد میں غیر لسٹڈ کمپنیاں، غیر منافع بخش تنظیمیں، تجارتی تنظیمیں اور ایل ایل پیز شامل ہیں۔
ایس ای سی پی کی مسلسل ڈیجیٹل تبدیلی، رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے اور آسان ریگولیٹری فریم ورک نے اس سنگ میل کے حصول میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے کاروباری ماحول اور ملک کے ریگولیٹری فریم ورک پر سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی جاری اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات کے ذریعے کاروباری ترقی کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس سے کمپنی کی شمولیت اور تعمیل کے عمل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی نئی کمپنیاں
پڑھیں:
بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ
دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن سات سال کے بعد پہلی بار اکتوبر میں خسارے کا شکار رہی۔ 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اکتوبر، جو عموماً بٹ کوائن کے لیے ”خوش قسمت مہینہ“ سمجھا جاتا تھا، منفی ثابت ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت اس ماہ تقریباً 5 فیصد کم ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے ”رائٹرز“ سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“
اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔
بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔
ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“
اکتوبر کے اختتام پر بھی سرمایہ کار ابہام کا شکار ہیں کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سال مزید شرحِ سود میں کمی نہیں کرے گا، جب کہ امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اہم معاشی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
دوسری جانب جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ یا کرکشن آسکتی ہے۔
ٹریڈنگ کمپنی ونٹرمیوٹ کے سربراہ جیک اوستروفسکیس کے مطابق، ”اکتوبر میں ریکارڈ توڑ فروخت کے بعد سرمایہ کار ابھی بھی محتاط ہیں۔ وہ نظام میں ممکنہ کمزوریوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔“
اگرچہ بٹ کوائن نے اکتوبر میں کمی کا سامنا کیا، مگر مجموعی طور پر یہ کرنسی سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 فیصد منافع میں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسیوں کے لیے نرم پالیسیوں، جیسے بڑی کرپٹو کمپنیوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور مالیاتی اداروں کے لیے خصوصی ضوابط نے مجموعی طور پر اس سال ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا ہے۔
تاہم، اکتوبر کا اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اب بھی غیر یقینی سیاسی اور معاشی فیصلوں کے رحم و کرم پر ہے۔