پیپلز پارٹی کی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو واضح کردیا ہے کہ اگر دریائے سندھ سے کینال نکالے گئے تو وفاقی حکومت سے الگ ہو جائیں گے، سندھ کا کوئی شخص دریائے سندھ سے کینال نکالنے کو قبول نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی دھمکی دے دی۔ ترجمان سندھ حکومت نادر گبول نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو واضح کردیا ہے کہ اگر دریائے سندھ سے کینال نکالے گئے تو وفاقی حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔ نادر گبول نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی پھر یہ حکومت نہیں رہے گی پی ٹی آئی حکومت کو بھی ہم نے گرایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کا کوئی شخص دریائے سندھ سے کینال نکالنے کو قبول نہیں کرے گا، سندھ کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گفتگو میں ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پیپلز بس سروس کے کرایوں میں اضافہ ناگزیر تھا تاہم اس میں صحافیوں اور طلبہ کیلیے مفت سفر کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوگئی ہے، بوری بند لاشیں اور قتل و غارت ایم کیو ایم کا پیشہ رہا ہے، ایم کیو ایم والے خود کو میڈیا میں زندہ کرنے کیلیے ہم پر تنقید کر رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دریائے سندھ سے کینال وفاقی حکومت نے کہا کہ ایم کی
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔