میرپورخاص،دکانداروں نے ٹنڈوالٰہیار شوگرمل کی چینی فروخت کرنابند کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)میرپورخاص کی مقامی مارکیٹ میں دکانداروں نے ٹنڈوالٰہیار شوگر مل واقع چمبڑ تعلقہ کی چینی کا اسٹاک فروخت کے لیے رکھنا بند کر دیا اور دیگر شوگر ملز کی چینی کی فروخت کو اوپن مارکیٹ میں یقینی بنانے لگے،چینی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ ،فی کلو 130 سے بڑھ کر150 کلو ہوگئی۔ اس حوالے سے دکانداروں نے نمائندے کو بتایا کہ حال ہی میں اچانک فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی آر حیدرآباد کی ایک ٹیم نے مقامی مارکیٹوں کا اچانک دورہ کیا تھا جس کے دوران مذکورہ ٹیم کو چیکنگ کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ دکانداروں کے پاس ٹنڈوالٰہیار شوگر مل واقعہ چمبڑ کا اسٹاک موجود ہے مگر اس پر لگی ہوئی سیلز ٹیکس کی اسٹمپ مشکوک ہے ٹیم نے دکانداروں کو اسٹمپ کے مشکوک ہونے کے ساتھ خبردار کیا کہ مذکورہ مل کا اسٹاک ایک ہزار سے زیادہ بوریاں فی بوری 50 کلو مختلف دکانداروں کے پاس موجود ہے لہذا انہوں نے دکانداروں کو لکھت میں مجبور کیا کہ مذکورہ جعلی اسٹمپ والی ٹنڈوالٰہیارشوگر مل کی چینی کو فروخت نہ کریں جب تک مذکورہ چینی کے اسٹاک کی ملز کی جانب سے سیلز ٹیکس کی ادائیگی نہیں ہو جاتی۔ دکانداروں نے نمائندے کو بتایا کہ مذکورہ ٹیم سے جب ہم نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چینی بیچنے سے روکنے کے بجائے مذکورہ مل کا دورہ کر کے وہاں کارروائی کی جائے جس پر ٹیم نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مذکورہ ٹیم سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ طریقہ کار کے تحت سیلز ٹیکس کی وصولی شوگر مل سے کی جائے نہ کہ دکانداروں کا اسٹاک سیل کر کے چینی کی فروخت کو روکا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر موجودہ ٹنڈوالٰہیار شوگر مل کے چینی کے اسٹاک کی فروخت کو یقینی بنایا جائے تاکہ دکاندار نقصان سے بچ سکیں دوسری جانب میرپورخاص میں دکانداروں نے چینی کی فی کلو کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔ گزشتہ 20 دن قبل جو چینی 130 روپے فی کلو کی قیمت پر فروخت ہو رہی تھی وہ اب 150 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے اسی طرح 50 کلو شکر کا تھیلا 6400 روپے کا مل رہا تھا جو اب تقریباً 7 ہزار دو سو روپے کا فروخت ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے دکانداروں نے بتایا کہ گنے کی کٹائی ہو رہی ہے اور چینی کی پیداوار کا سیزن ہے اور شوگر ملوں میں لاکھوں ٹن اسٹاک بھی موجود ہے، اس کے باوجود شوگر مافیا نے ملی بھگت اور ریٹ کنٹرول کرکے چینی کے ریٹ میں ہے پناہ اضافہ کر دیا ہے اس لیے ہم شکر کے نرخ بڑھانے پر مجبور ہیں۔ دکانداروں نے مزید بتایا کہ حکومت فوری طور پر چینی کی باہر فروخت پر پابندی لگائے، اور شوگر مافیا کو کنٹرول کرکے حکومت اپنے رٹ قائم کرے، تاکہ اس مہنگائی کی دور میں غریب لوگوں کو مزید مشکلات سے بچایا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دکانداروں نے کا اسٹاک بتایا کہ شوگر مل کی چینی چینی کی کیا کہ فی کلو
پڑھیں:
پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔
ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔
یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔
اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔
یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔
وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔
اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔