شفقت چیمہ …خدا تجھے اپنے حفظ وامان میں رکھے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ایک دور تھا جب پاکستان فلم انڈسٹری کا طوطی بولتا تھا پہلے اردو فلموں کا دور آیا جب محمدعلی، وحیدمراد ،درپن ،سنتوش کمار، رنگیلا ، لہری، ندیم ، شاہد ، یوسف خان جبکہ اداکاراؤں میں صبیحہ خانم، شمیم آرائ، فردوس، یاسمین، بابرہ شریف، نیلی، مسرت نذیر اور بہت سے نام جو طویل عرصہ تک چھائے رہے اس کے بعد پنجابی فلموں کا دور آیا تو ہمارے سامنے سلطان راہی، مصطفی قریشی اردو فلموں کے وحید مراد، ندیم ، شان، ننھا، اعجاز درانی جیسے بڑے نام جبکہ اداکاراؤں میں انجمن ، گوری، آسیہ، نیناں، نادرہ، صائمہ، فردوس، رانی یہاں بھی بڑے نام پردہ سکرین پر بڑے عرصہ تک حکمرانی کرتے نظر آئے اردو اور پنجابی فلموں کے دونوں ادوار میں پاکستانی ولن کو جو شہرت ملی شاید ہی کسی اور اداکاروں کا مقدر بنی ہو اگر ذکر کروں مظہر شاہ، اسد بخاری ، ساون، الیاس کاشمیری، ظاہر شاہ، ادیب ، افضال احمد، ہمایوں قریشی ، طالش، اسلم پرویز، نیر اعجاز، علاؤ الدین ، اکمل، محبوب عالم کا یہ ایسے ولن تھے جن کے بغیر فلم بکی نہیں تھی جب فلمی ادوار کی بات چلی ہے تو بہت کچھ کیے اور لکھنے کو دل کرتا ہے۔
گزشتہ دوتین ماہ سے پاکستان کے ایک بہت بڑے اداکار ولن شفقت چیمہ کے بیمار ہونے کے بارے میں بہت سی خبریں گردش میں ہیں برین ہمیرج سے نمونیہ تک کا کہا جارہا ہے جبکہ ان کے خاندانی ذرائع بتارہے ہیں کہ وہ بیمار ضرور ہیں اور ان کیلئے دعا کی اپیل ہے شفقت چیمہ کا شمار پاکستان کے ان نامور اداکاراؤں میں ہوتا ہے جن کا ذکر میں نے کالم کے آغاز میں کیا اگر ان کی زندگی کے پرتوں کو دیکھوں تو وہاں مجھے دو پرت دکھائی دیتے ہیں ایک پرت میں وہ ایک بہت بڑے عالم دین کے فرزند ہونے کے ناتے انہوں نے سب سے پہلے حفظ قرآن کیا پھر وہ بطور قاری اپنے والد کے ساتھ محفلوں میں رونق بنتے رہے لاہوری ہونے کے ناتے جامعہ نعیمیہ سے انہوں نے اسلامی تعلیم مکمل کی اسلامک ویژن ان کا جذبہ ایمان تھا ، ان کا دوسرا پرت بہت حیران کن ہے کہ کہاں عالم دین کے گھرمیں جنم لینے والا ایک بچہ قرآن پاک میں حفظ کرتا ہے بہت اچھا قاری اور نعت خوان بن کر پھر پورآواز میں بڑے ردھم میں جب نعت گوئی کرتا ہے تو محفل نور کو چار چاند لگادیتا ہے اور وہی بچہ اچانک ایک ایسے درپہنچ جاتا ہے جہاں رنگینیاں ہی رنگینیاں، روشنیاں ہی روشنیاں ہیں جہاں فلمی ماحول کے شب وروز میں وہاں اس عالم دین کے حافظ قرآن بچے کا اچانک ذہن بدل جاتا ہے اور فیصلہ کر بیٹھتا ہے کہ وہ فلم انڈسٹری کا حصہ بنے گا پھر شفقت چیمہ سلطان راہی کا لڑپکڑ کر بارہ سال تک مختلف فلموں میں چھوٹے چھوٹے رول ادا کرتے اداکاری کا لیبل لگوا لیتا ہے ایک کہاوت ہے کہ ایک وقت میں روڑی کی بھی سنی جاتی ہے یہ وہ دور تھا جب مصطفی قریشی اور سلطان راہی فلم انڈسٹری میں یوں چھائے ہوتے تھے اور دونوں بھرپور راج کررہے تھے گوان دونوں سے قبل بہت سے بڑے ولن آئے جن کا میں نے اوپر ذکر کیا مگر جو شہرت ان دونوں کو ملی اس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا اس دوران ایک فلم کالکا بنتی ہے جس میں پہلی بار شفقت چیمہ کو سلطان راہی کے مقابلے میں ولن کا کردار ملتا ہے اور سامنے ہے اس دور کی خوبرو اور جٹی اداکارہ انجمن یہ بات ہے 1989ء کی جب کالکا پٹ ہوتی ہے تو شفقت چیمہ کی قسمت بھی جاگ جاتی ہے اور پھر وہ رکا نہیں اسی دوران ایک سانحہ ہو جاتا ہے وہ تھا سلطان راہی کا قتل اس قتل سے پہلے کالکا کا ولن اپنی جگہ بنا چکا تھا۔ جیسے ہی سلطان راہی کی جگہ بنتی ہے تو شفقت چیمہ کو کئی فلمیں مل جاتی ہیں ان میں گارڈ فادر، غنڈہ راج، منڈا بگڑاجائے، چوڑیاں، مجاجن، بول ،رانگ نمبر، مولا جٹ جو پاکستان کی سب سے بڑی فلم تھی اس میں راہی کے ساتھ شفقت چیمہ کو بھی بڑا رول ملا تھا سلطان راہی کی مصطفی قریشی کے ساتھ جوڑی ٹوٹ گئی اس کے ساتھ ہی مصطفی قریشی کا زوال شروع ہوگیا ادھر شفقت کے ساتھ شان اور معمر رانا کی جوڑی بنتی گئی اور پھر ایک وقت میں یہ بھی آیا جب فلم کے نقادوں نے شفقت چیمہ کو سلطان راہی کا متبادل قراردے دیا۔
بڑی تیزی کے ساتھ وہ اٹھا اور سب کو نگلتا پاکستان کی فلم انڈسٹری کا سپرسٹار بن چکا تھا اس کی ہیروینوں میں انجمن ، نادرہ اور سب سے زیادہ کام صائمہ نے کیا بطور ہیرو شان اور شفقت رانا کی جوڑی نے سلطان راہی اور مصطفی قریشی کے دور کی یادتازہ کردی اس دوران پاکستان کی فلم انڈسٹری زوال پذیر ہوتے ہوتے بندشوں کی طرف چلی گئی ۔ میں بات کررہا تھا شفقت چیمہ کے دوپرتوں کی جس میں اس کی شخصیت کے ایک نہیں کئی پہلو سامنے آئے ایک حافظ قرآن اور دوسرا اس کی فلم انڈسٹری میں بطور ولن اتنے بڑے کام کرجانا کہ بھارت کی فلم نگری والوں نے اس کو پاکستانی امریش پوری کا خطاب دے ڈالا وہ تین عشروں کاولن رہا اور اس نے اپنے قد کے مطابق فلم انڈسٹری کو جو قددیا اس کی مثال شاید ہی کسی اور اداکار کے نام کے حوالے سے دی جائے گی۔
اور آخری بات …
خداتعالیٰ دوپرتوںکے کھلاڑی شفقت چیمہ کی عمردراز کرے وہ کل بھی ہیرو تھاآج بھی ہیرو ہے اور کل بھی اس ہیرو کا ہے اس ہیرو کیلئے پوری قوم سے دعا کی اپیل ہے ۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: شفقت چیمہ کو فلم انڈسٹری مصطفی قریشی سلطان راہی کے ساتھ ہے اور کی فلم
پڑھیں:
علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
معروف گلوکار، اداکار اور مصور علی ظفر نے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے نام دل دہلا دینے والی ایک نظم تحریر کی ہے۔
سوشل میڈیا پر گلوکار علی ظفر نے اپنے جذباتی پیغام میں لکھا کہ ثنا یوسف کے بہیمانہ قتل سے میرے دل پر ایک ایسا بوجھ بن گیا ہے جو ہلکا ہونے کا نام نہیں لیتا۔
انھوں نے کہا کہ لیکن یہ غم نیا نہیں ہے۔ قندیل بلوچ سے نور مقدم تک بس نام بدلتے ہیں، زخم وہی رہتا ہے۔
علی ظفر نے مزید لکھا کہ یہ ذمہ داری ہماری ہے کہ ہم اپنے گھر میں مردوں کی تربیت کریں۔ جب تک ہم اپنے بیٹوں کو نرمی، ہمدردی، احترام اور عزت دینے کی تعلیم نہیں دیں گے، ہم اپنی بیٹیاں کھوتے رہیں گے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں علی ظفر نے اس سانحہ پر اپنی لکھی ہوئی نظم ’’محبت‘‘ سنائی۔
محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے
عورت کوئی شے نہیں — وہ مکمل ہے، مکمل ذات
مرد وہی ہے جو عورت کو بلند پرواز میں دیکھ کر مسکرائے
جس کی روح اُس کے آنسو سن کر بے قرار ہو جائے
عزت اُس کے لباس میں نہیں
بلکہ مرد کی نگاہ کی خاموش شائستگی میں ہوتی ہے
محبت فرمانبرداری کی بنیاد پر نہیں
بلکہ برابری، عزت اور باہمی رضامندی پر قائم ہوتی ہے
خوبصورتی کی فانی چمک پر فیصلہ نہ کرو
بلکہ اُس کے نام کی سچائی کو تلاش کرو
کیسا مرد ہے جو عورت کے انکار سے
اپنی انا زخمی محسوس کرے؟
حقیقی مرد دل جیتتا ہے، مانگ کر نہیں، حکم سے نہیں
بلکہ شائستگی کی طاقت اور آزادی دینے والے دل سے
یاد رہے کہ اسلام آباد میں ایک نوجوان نے دوستی سے انکار اور ملنے سے منع کرنے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو گھر میں گھس کر گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔
بعد ازاں ملزم فرار ہوگیا تھا جسے پولیس نے فیصل آباد سے حراست میں لے لیا۔ وہ بھی ٹک ٹاکر تھا اور ثنا کی مقبولیت سے حسد کرتا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu