ٹرمپ نے پھر سے کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بنانے کی خواہش ظاہر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو ایک بار پھر امریکا کی 51 ویں ریاست بنانے کی خواہش ظاہر کر دی۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس صورت میں کینیڈا کے پاس بہتر فوجی تحفظ ہوگا اور اس پر کوئی ٹیرف بھی نہیں ہوگا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کینیڈا کے پاس کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں، ہم کیوں کینیڈا کو سبسڈی دینے کے لیے سیکڑوں ارب ڈالر ادا کرتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ امریکا اب عقلمندی کے ساتھ چلایاجا رہا ہے، جس کے نتائج شاندار ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےچین، کینیڈا اور میکسیکو کی درآمدی مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کرکے تجارتی جنگ چھیڑ د ہے۔
صدر ٹرمپ نے 3صدارتی حکم ناموں کے ذریعے میکسیکو اور بیشتر کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے آنے والی اشیا پر 10فیصد ٹیکسز عائد کردیے ہیں، ان ٹیکسز کا اطلاق منگل سے ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔
یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا