سمجھ نہیں آرہا کہ پیکا قانون پر اعتراض کیوں کیا جارہا ہے، وزیراطلاعات عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
وزیراعطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آرہا پیکا قوانین پر اعتراض کس بات کا ہے، یہ قانون صحافیوں کے تحفظ کے لیے ہے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیک نیوز، بلیک میلنگ اور ڈیپ فیک کے مسائل ہیں، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے قوانین اور ادارتی کنٹرول ہے مگر ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کنٹرول نہیں، جس کا دل کرتا ہے کہتا ہے کہ فلاں واجب القتل ہے، لوگ صحافت کی آڑ میں صحافت کو بدنام کررہے ہیں، ان کے پاس کوئی تجربہ اور مہارت نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیے: صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع ’پیکا ایکٹ‘ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی
ان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لیے یہ قانون لایا گیا ہے۔ کیا ایف آئی اے میں اتنی گنجائش ہے کہ ان پر نظر رکھ سکے؟ اگر نہیں تو نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی قائم کی جارہی ہے تو اس میں غلط کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس ایجسنی کے اوپر ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی بھی بنوائی جارہی ہے، اس اتھارٹی میں ایک صحافی اور ایک آئی ٹی ماہر ممبر ہوگا جو نجی شعبے سے ہوں گے، اس کے ساتھ ساتھ ٹریبونل بھی بنایا جارہا ہے اور اس میں بھی صحافی شامل ہوگا۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اعتراض کیا جارہا ہے ٹریبونل کی اپیل سپریم کورٹ میں کیوں جائے؟ تمام ٹریبونلز کی اپیلیں سپریم کورٹ میں جاتی ہیں، 24 گھنٹے کے اندر اس ٹریبونل کو اپنا اسپیکنگ آرڈر پاس کرنا ہوگا جس کے خلاف سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کی جاسکتی ہے، اس قانون میں ایک بھی شق متنازع نہیں۔ آگے مزید رولز اور ریگولیشنز پر بات ہوگی اور مشاورت ہوگی، صحافی بتائیں کہ کس شق پر اعتراض ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
atta tarar peca عطا تارڑ ہیکا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عطا تارڑ
پڑھیں:
صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ صرف بیانات دینے سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو تعاون کی پیشکش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے، سیاست کرنا آپ کا حق ہے، لیکن خیبر پختون خوا کے معاملات کو دیکھنا بھی آپ کی ذمے داری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی درجۂ حرارت کو کم کرنے کے لیے بات چیت ہونی چاہیے، انکوائری وہاں ہوتی ہے جہاں پر کوئی ابہام ہو۔