آئی پی ایل 2013 اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ پلیئر اب تک خوف کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی:
ہریانہ کے سابق کرکٹر اجیت چانڈیلا نے 2013 آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ سے متعلق حالیہ پوڈ کاسٹ میں انکشاف کیا کہ یہ میرے لیے بھیانک خواب اور زندگی تبدیل کرنے کا سبب بنا۔
انہوں نے بتایا کہ جس دوران میں جیل میں تھا بڑے بھائی دنیا سے گزر گئے اور میں نے خودکشی کا بھی سوچا تھا۔
اجیت کو اس کیس میں سزاوار قرار دیا گیا تھا، انھوں نے آئی پی ایل میں راجستھان رائلز کی نمائندگی کی تھی، ان کے ساتھ شری شانتھ اور انکت چوون کو بھی مجرم قرار دیا گیا اور ان تمام کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جو کچھ بھی ہوا میں اسے آج بھی یاد کرکے تکلیف میں آجاتا ہوں، اگر میں کسی غلط کام میں شامل ہوتا تو آج یہاں بیٹھ کر بات نہیں کر پاتا، میں نے حال ہی میں ایک لیگ کھیلی، میں اسکینڈل کی بابت بات کرنا نہیں چاہتا، وہ میرے لیے ڈراؤنا خواب رہا۔
اجیت چانڈیلا نے کہا کہ جن بچوں کو میں نے کھلایا انھوں نے مجھ سے منہ موڑ لیے، البتہ اہل خانہ نے مجھے سپورٹ کیا، بصورت دیگر میں خودکشی کر سکتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔