UrduPoint:
2025-09-18@20:57:51 GMT
وفاق پورے ملک کا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز ٹرانسفر کو خوش آئند قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلا م آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 فروری 2025)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق پورے ملک کا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز ٹرانسفر کو خوش آئند قرار دیدیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں یک بلوچی اورایک سندھی بولنے والاجج آیاہے،وفاق پورے ملک کا ہے،چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے پریس ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے ججز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔سلام آباد وفاق کی علامت ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے معاملے کو مکس نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں کیوں ججز ٹرانسفر پر راضی ہوا۔یہ ٹرانسفرز آئین کے تحت ہوئی، ایک بلوچی بولنے والا جج آیا، سندھی بولنے والا جج آیا، وفاق پورے ملک کا ہے۔(جاری ہے)
آرٹیکل 200 کے تحت اچھا اقدام ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں سکول بھیجا جاتا ہے کہ آپ جینٹل مین بن کر آئیں۔ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دونوں الگ معاملے ہیں۔ دوسرے صوبوں کے ججز کو بھی فیئر چانس ملنا چاہیے۔ اسلام آباد ئی کورٹ کسی ایک خاص کی نہیں پورے پاکستان کی ہےاس اقدام کو ججز کو سراہنا چاہیے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مزید ججز بھی دیگر صوبوں سے آنے چاہیں۔دریں اثناءاسلام آبادہائیکورٹ میں تین نئے ججزجسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف نے سماعت کا آغاز کردیا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کیس کی سماعت میں وکلا کی غیرحاضری پرآرڈر میں لکھوا کہ ججزٹرانسفرکےمعاملے پر احتجاج کی وجہ سے وکیل پیش نہیں ہوئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی کازلسٹ کے مطابق جسٹس سرفرازڈوگرکے پاس تین جبکہ جسٹس محمد آصف کے پاس دو کیسز سماعت کیلئے مقررتھے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد چیف جسٹس
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔