پاؤں بدبو دو ر کرنااور دھوئے بغیرگندے بدبودار جوتے صاف کرنا چاپتے ہیں؟ تو یہ آسان ٹوٹکے صرف آ پ کیلئے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کیا آپ بھی اپنے بدبودار جوتوں کی وجہ سے لوگوں کے سامنے شرمندگی محسوس کرتے ہیں؟ جوتوں کی بدبو آپ کو خاص مواقع پر یا دفتر جاتے ہوئے شرمندہ کر دیتی ہے؟اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جوتوں کو دھونا مشکل ہوتا ہے یا آپ کے پاس وقت نہیں ہوتا۔ لیکن آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے جوتوں کی بدبو سے نجات کے لیے چند آسان اور مؤثر طریقے ہیں جنہیں آپ بغیر دھوئے اپنے جوتوں کو صاف اور خوشبودار بنا سکتے ہیں۔
روزانہ مکھانے کھانے کے 6 فوائد اور نقصانات
پاوں میں پسینہ آنے کی وجہ سے کئی بار جوتے گندے اور بدبودار ہوجاتے ہیں۔ بدبودار جوتے نہ صرف پہننے والوں کو بلکہ اردگرموجود لوگوں کو بھی پریشان کر دیتے ہیں۔جوتوں کی بو سے ہونے والی شرمندگی سے بچنے کا واحد حل انہیں دھونے کے سوا کچھ نہیں لیکن سردیوں میں کم درجہ حرارت ہونے کی وجہ سے ان دھوئے ہوئے جوتوں کو سوکھنا مشکل ہوتا ہے۔اگر آپ کو بھی ایسے ہی کسی مسئلے کا سامنا ہوتو ان ہیکس کو اپنائیں اور جوتوں کو دھوئے بغیر ان کی بو سے نجات پائیں۔
بیکنگ سوڈا استعمال کریں
بیکنگ سوڈا ایک قدرتی طریقہ ہے جو جوتوں میں موجود بدبو کو جذب کرتا ہے۔ آپ بیکنگ سوڈا کو جوتوں کے اندر ڈال کررات بھر چھوڑ دیں۔ صبح میں بیکنگ سوڈا نکال کر جوتے اچھی طرح جھاڑ لیں۔ اس سے بدبو ختم ہو جائے گی اور جوتے تازہ نظر آئیں گے۔
چارکول بیگ کا استعمال
چارکول کی خوشبو بدبو کو جذب کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتی ہے۔ آپ چارکول کے بیگ یا پاؤچ کو جوتوں میں ڈال کر کچھ دنوں کے لیے چھوڑ دیں۔ یہ نہ صرف بدبو ختم کرے گا بلکہ جوتوں میں نمی بھی کم کرے گا، جو بدبو کا سبب بنتی ہے۔
خوشبو دار بیگ یا شاشے
اگر آپ جوتوں کی بدبو سے پریشان ہیں تو خوشبو دار بیگ یا شاشے کا استعمال بھی ایک بہترین طریقہ ہے۔ آپ کسی بھی خوشبو دار پاؤڈر یا اسٹرنگ کو چھوٹے بیگ میں رکھ کر جوتوں میں ڈال سکتے ہیں۔ یہ جوتوں میں خوشبو بھر دے گا اور بدبو کو ختم کرے گا۔
تیز ہوا میں جوتے خشک کریں
اگر جوتوں میں زیادہ بدبو آ رہی ہو تو انہیں ایک دن کے لیے دھوپ میں رکھیں یا کسی اچھے وینٹیلیٹڈ ایریا میں رکھ کر ہوا دیں۔ یہ نہ صرف بدبو کو کم کرے گا بلکہ جوتوں کی نمی بھی ختم کر دے گا۔
سرکہ یا لیموں کا رس
سرکہ یا لیموں کا رس جوتوں کی بدبو کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ پانی میں تھوڑا سا سرکہ یا لیموں کا رس ملا کر جوتوں کی اندرونی سطح پر اسپرے کریں اور تھوڑی دیر کے لیے چھوڑ دیں۔ بعد میں جوتوں کو اچھی طرح صاف کر لیں۔ اس سے بدبو ختم ہو جائے گی اور جوتے تازہ ہو جائیں گے۔
جوتوں کے اندر ٹشو پیپر رکھیں
جوتوں میں ٹشو پیپر ڈال کر چھوڑ دینے سے بھی بدبو کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ٹشو پیپر نہ صرف نمی کو جذب کرتا ہے بلکہ جوتوں کے اندر خوشبو بھی بھر سکتا ہے۔
روزانہ جرابیں تبدیل کریں
جوتوں کی بدبو ختم کرنے کے لیے روزانہ موزے تبدیل کرکے نئے موزے پہننے کی عادت اپنائیں۔ کیونکہ اگر روزانہ ایک ہی موزے پہنے جائیں تو جوتوں سے بدبو اور بیکتریل انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ سکتا یے۔ اس مسئلے سے بچنے کے لیے روزانہ صاف جرابیں پہنی جائیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جوتوں کی بدبو جوتوں میں جوتوں کو بدبو کو کے لیے کرے گا
پڑھیں:
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں منوج سنہا کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے اسلامی لٹریچر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد سکولوں میں ہندوتوا نظریہ مسلط کرکے مقبوضہ کشمیر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔بھارتی پولیس نے سرینگر میں کتب فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 6 سوسے زائد دینی کتب ضبط کر لیں۔ ضبط شدہ تصانیف میں جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور تحریک آزاد ی کشمیر کے معروف قائد سید علی گیلانی شہید کی تصانیف شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے بھی کتابوں کی ضبطی کو کھلا ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ اب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پولیس کی طرف سے اسلامی لٹریچر کے خلاف جاری کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سکول بچوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کے لئے مجبور کرنے پر مودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حکم نامے کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں کے خلاف بی جے پی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ علاقے کے تمام اسکولوں کو صبح کی اسمبلیوں میں بھارت کاقومی ترانہ گانے کا حکم دیا ہے تاکہ کشمیری مسلمان طلبا کو اپنے مذہبی اور ثقافتی ورثے کو ترک کرنے پر مجبورکیا جائے۔حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے کی مسلم شناخت کو مٹانا اور مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا نظریہ مسلط کرنا ہے۔
1937ء میں ہونیوالے انتخابات کے بعد کانگریس نے کئی صوبوں میں اپنی حکومتیں قائم کیں تو انہیں اپنے انتہاپسندانہ نظریات مسلمانوں پر مسلط کرنے کا موقع میسر آگیا، اسی تناظر میں ایک حکمنامہ کے تحت تمام سکولوں میں بندے ماترم گانا لازمی قرار دے دیا جس کی قائداعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے شدید مزاحمت کی تھی۔ مسلمان اس فیصلہ کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ بندے ماترم بت پرستی کا شاہکار اور مجموعی طور پر مسلمانوں کیخلاف اعلان جنگ ہے۔ ”بندے ماترم” ایک نفرت انگیز گیت ہے۔ اس کا پس منظر ایک ایسے ڈرامے سے جڑا ہوا ہے جس میں مرکزی نظریہ مسلمانوں کی مسجدوں کو برباد کرنا اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ یہ ان انتہا پسند ہندو تنظیموں کا نعرہ بھی رہاجو خانہ کعبہ پر قبضہ کر کے وہاں ”اوم” لکھنا چاہتے تھے۔ اس میں درگا دیوی کو ماں کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے جو مسلمانوں کے بنیادی عقائد کے خلاف ہے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرکاری سکولوں میں آٹھویں جماعت تک کشمیری زبان کی نصابی کتابوں کی جان بوجھ کر عدم دستیابی نے ماہرین تعلیم میں بڑے پیمانے پر تشویش کو جنم دیا ہے۔ معاملے کو کشمیر کی تہذیب و ثقافت کو مٹانے کے مذموم بھارتی منصوبے کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔جاری تعلیمی سیشن میں طلباء کا کشمیری مضمون کا امتحان بھی لیا گیا لیکن اسکی کتابیں دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے ساتذہ اور طلبائ پرانے نوٹوں اور خود تیار کردہ اسباق پر انحصار کرنے پر مجبور تھے۔انسانی حقوق کے کارکن راسخ رسول بٹ نے اس صورتحال کو "انتہائی پریشان کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے محکمہ سکول ایجوکیشن اور بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی بے حسی کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان ہماری شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ماہرین تعلیم، والدین اور سول سوسائٹی کے اراکین نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندی اور سنسکرت کو فروغ دینا اور کشمیری زبان کی نصابی کتب سے طلباکو محروم کرنا علاقے کو اپنی تہذیب و ثقافت سے محروم کرنے کے نوآبادیاتی بھارتی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے تعلیمی نظام میں کشمیری زبان اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 کتابوں پر حالیہ پابندی علاقے کی انتظامیہ کے اندر بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کو ظاہر کرتی ہے اور یہ پابندی مودی حکومت کے ترقی کے دعووں سے متصادم ہے۔بھارتی انگریزی روزنامے ” انڈین ایکسپریس ”نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ یہ پابندی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عائد کی گئی ہے اور پولیس نے کتب کی ضبطگی کے لیے بڑا کریک ڈاؤن کیا۔ اخبار نے لکھا کہ حکومت کشمیر میں امن کے دعوے کررہی تھی لیکن یہ اچانک کیا ہوا ہے کہ اسے کتابوں پر پابندی عائد کرنا پڑی، سینسر شپ اور جبر سے صرف اور صرف مایوسی اور عدم اعتماد بڑھتا ہے، کتابوں پر پابندی پریشان کن ہے۔ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد تو علاقے میں امن و ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیںمگر پابندی ان دعوؤں کو جھٹلاتی ہے۔ دیرپا امن کے لیے تاریخ کے ساتھ جڑے رہنا ضروری ہے ، استحکام لانے اور مایوسی کو دور کرنے کا موثر ذریعہ جمہوریت کو مضبوط کرنا اور فیصلہ سازی میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ اگرچہ ادبی ذوق مختلف ہوتے ہیں لیکن لکھنے اور پڑھنے کا حق محفوظ رہنا چاہیے۔ کشمیر میں حقیقی پیش رفت جامع بات چیت اور انفرادی آزادیوں کے احترام کا تقاضا کرتی ہے، سینسر شب سے ہرگز کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اسلامی اور تاریخی کتابوں کے خلاف کریک ڈائون پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اسلامی شناخت سے دور کرنا ہے۔