اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں چینی، کوکنگ آئل اور سبزیوں کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، ارکان نے چینی، کوکنگ آئل اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خوراک و غذائی تحفظ سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت خوراک سے چینی، کوکنگ آئل اور دالوں کے ذخائر کی رپورٹ بھی مانگ لی ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران بنیادی اشیا ضروریہ کی مناسب قیمتوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

ای سی سی نے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم میں تبدیلیوں کی منظوری دے دی، اسٹیل اور آئرن کے اسکر یپرز کو دی گئی ای ایف ایس کی سہولت واپس لے لی گئی۔

وزارت خزانہ نے ریونیو ڈویژن کے لیے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کرلی، جبکہ ایف سی نارتھ کے لیے 49 کروڑ 45 لاکھ روپے کی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیر خزانہ نے ریکوڈک پراجیکٹ کے لیے ایک اب 79 کروڑ روپے کی گرانٹ منظورکی، کے الیکٹرک کے 16 فروری 2024 کے معاہدے میں ردو بدل کی منظوری، جبکہ آئی بی کے لیے 50 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظورکی گئی۔
مزیدپڑھیں:پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2 معاہدوں پر دستخط ہوگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کوکنگ آئل اور روپے کی کے لیے

پڑھیں:

قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟

صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔

ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔

حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔

دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔

گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو

متعلقہ مضامین

  • سستے گھروں کی تعمیر کے لیے  سکیم کی منظوری   
  • تیل اور گھی پر عوام سے فی کلو 175 روپے کی اضافی وصولی
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
  • قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
  • بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے کروڑ لیں گے؟
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • راولپنڈی میں گھر سے 1 کروڑ 70 لاکھ روپے اور 15 تولے زیورات چوری
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف