مشرقی ایشیا کی مقبول ترین اداکارہ باربی ہسو فلو کے باعث انتقال کرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
مشرقی ایشیا میں سب سے پسندیدہ اور مقبول ترین تائیوان کی اداکارہ باربی ہسو فلو اور نمونیا کے باعث انتقال کر گئی ہیں ان کی عمر 48 برس تھی۔
عالمی میڈیا کے مطابق تائیوان کی مشہور اداکارہ باربی ہسو، جنہوں نے 2001 کے ٹیلی ویژن ڈراما میٹیور گارڈن میں رومانوی کردار کے طور پر مشرقی ایشیا میں شہرت کی بلندیوں کو چھوا تھا، انفلوئنزا کے باعث 48 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
چین کی ویبو مائیکرو بلاگنگ سروس پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی خبروں میں باربی ہسو کی بہن ڈی ہسو نے تصدیق کی ہے کہ ’بگ ایس‘ کے لقب سے جانی جانے والی باربی ہسو کا انتقال جاپان میں فیملی تعطیلات کے دوران ہوا۔
’لٹل ایس‘ کے نام سے مشہور ڈی ہسو نے ایک بیان میں کہا کہ میری سب سے پیاری اور رحم دل بہن باربی ہسو انفلوئنزا اور نمونیا کی وجہ سے فوت ہو گئیں اور بدقسمتی سے ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں۔
’ ڈی ہسو نے لکھا کہ ’مجھے فخر ہے کہ میں باربی ہسو کی بہن تھی اور ہمیں ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا، میں ہمیشہ اس کی شکر گزار رہوں گی، وہ مجھے ہمیشہ یاد آتی رہے گی۔
دونوں بہنوں نے سب سے پہلے اپنے ’پاپ گروپ ایس او ایس‘ سے شہرت حاصل کی، لیکن رومانوی تائیوانی میٹیور گارڈن ڈراما سیریل میں باربی ہسو کے مرکزی کردار نے ان کی مقبولیت کو چارچاند لگا دیے۔
باربی ہسو نے چینی کاروباری شخصیت وانگ شیاؤفی کے ساتھ 11 سالہ شادی ختم کرنے کے بعد تقریباً 3 سال تک کورین ریپر کو جون یوپ ’ڈی جے کو‘ سے شادی کی تھی۔ ان کے پسماندگان میں دو بچے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انفلوئنزا بار بی ہسو پسماندگان تائیوان ٹیلی ویژن ڈراما جون پوپ رومانوی کردار کورین ریپر میٹیور گارڈن نمونیا وانگ شیاؤمی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انفلوئنزا پسماندگان تائیوان جون پوپ رومانوی کردار کورین ریپر نمونیا وانگ شیاؤمی
پڑھیں:
وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا
تاجکستان نے آینی ایئر بیس کا مکمل کنٹرول انڈیا سے واپس لے لیا ہے، جس کے ساتھ ہی بھارت کی تاجکستان میں تقریباً 20 سالہ عسکری موجودگی کا اختتام ہوگیا۔
یہ فیصلہ خطے میں روس اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے تناظر میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے، بھارتی کانگریس نے اسے ملک کے لیے اسٹریٹجک دھچکا قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج سیاست اور سیاسی قیادت عسکریت میں مشغول ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
بھارت کے لیے آینی ایئر بیس کا نقصان صرف ایک لاجسٹک معاملہ نہیں بلکہ اس کی علاقائی اسٹریٹجک رسائی میں نمایاں کمی کی علامت ہے۔ یہ اڈہ افغانستان اور وسطی ایشیائی خطے میں نگرانی کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا تھا۔
آینی ایئر بیس کی تاریخی اہمیتدوشنبے کے مغرب میں تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع آینی ایئر بیس (جسے فارخور-آینی کمپلیکس بھی کہا جاتا ہے) سوویت دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سرد جنگ کے زمانے میں یہ اڈہ افغانستان میں سوویت کارروائیوں کا مرکزی مرکز تھا۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد 1991 میں تاجکستان نے یہ اڈہ سنبھالا مگر خانہ جنگی کے باعث وہ اسے فعال نہیں رکھ سکا۔
بھارت نے 2002 میں تاجکستان کے ساتھ معاہدہ کر کے اڈے کی تزئین و آرائش اور مشترکہ آپریشن شروع کیا۔
بھارت نے اس منصوبے پر 7 سے 10 کروڑ امریکی ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی، جس کے تحت رن وے کو 3,200 میٹر تک بڑھایا گیا، نئے ہینگرز، کنٹرول ٹاورز، ریڈار اور سیکیورٹی انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا۔
یہ اڈہ بھارتی فضائیہ کے Su-30MKI لڑاکا طیاروں اور Mi-17 ہیلی کاپٹروں کے لیے موزوں بنایا گیا جبکہ تقریباً 200 بھارتی فوجی اور ٹیکنیکل عملہ یہاں تعینات تھا۔
خطے میں بھارت کا اثرورسوخآینی بیس وسطی ایشیا میں بھارت کا پہلا اور واحد فوجی اڈہ تھا، جو پاکستان کی شمالی سرحد سے 1000 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے۔ یہ اڈہ افغانستان کے واخان کوریڈور اور پاکستان کے دفاعی ڈھانچے پر بھارتی نگرانی کے لیے مثالی مقام سمجھا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور تاجکستان باہمی اسٹریٹجک تعاون کو نئی سطح تک بڑھانے کے لیے پرعزم
یہ اڈہ بھارت کی ‘کنیکٹ سینٹرل ایشیا’ پالیسی کا مرکزی حصہ تھا، جس کا مقصد خطے میں توانائی، تجارت اور سیکیورٹی روابط کو فروغ دینا تھا۔
روس اور چین کا دباؤمیڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت کی آینی سے واپسی محض معاہدے کے خاتمے کا نتیجہ نہیں بلکہ روس اور چین کے دباؤ کا نتیجہ تھی۔ دونوں ممالک نے تاجکستان پر زور دیا کہ وہ وسطی ایشیائی سیکیورٹی ڈھانچے میں بھارت کی فوجی موجودگی ختم کرے۔
روس، جو تاجکستان میں اپنی 201 ویں فوجی ڈویژن رکھتا ہے، بھارتی موجودگی کو اپنے علاقائی مفادات سے متصادم سمجھتا تھا، جبکہ چین نے بھی تاجکستان میں اپنے سیکیورٹی منصوبوں کو وسعت دینا شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
آینی ایئر بیس سے بھارت کا انخلا نئی جیوپولیٹیکل حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں وسطی ایشیائی ریاستیں روس اور چین کے دباؤ میں اپنی پالیسیوں کو ازسرنو تشکیل دے رہی ہیں۔
بھارت کے لیے یہ اقدام نہ صرف عسکری نقصان ہے بلکہ وسطی ایشیا میں اس کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے خاتمے کی علامت بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئربیس بھارت تاجکستان فوج وسطی ایشیا