اپوزیشن سیاسی انداز سے آگے بڑھے ، نادان دوست پاکستان مخالف ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں ، طارق فضل چودھری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد : ن لیگ کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔ اپوزیشن کے لوگوں کو غدار نہیں کہتا لیکن ہمارے نادان دوست دانستہ یا نادانستہ پاکستان مخالف ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں۔ کشمیر پاکستانیوں کے دل کے قریب ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر بھر پور جوش اور جذبے سے منایا جائے گا ۔
یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے طارق فضل چودھری نے کہا کشمیر پاکستانیوں کے دل کے قریب ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن پاکستان کی جانب سے سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی حمایت کا اظہار ہے۔
انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے۔ جب تک کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک پاکستان نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی بدترین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا زیادتیوں پر ہم بین الاقوامی برادری کی آواز کے منتظر ہیں ، 5 اگست کو کشمیریوں کے حقوق پامال کیے گئے۔ ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم 5 اگست کے بعد خوف اور افراتفری اور ان کشمیریوں کے حقوق پامال کیے جانے کے حوالے سے دنیا کو آگاہ کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔