اسلام آباد : ن لیگ کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔ اپوزیشن کے لوگوں کو غدار نہیں کہتا لیکن ہمارے نادان دوست دانستہ یا نادانستہ پاکستان مخالف ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں۔ کشمیر پاکستانیوں کے دل کے قریب ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر بھر پور جوش اور جذبے سے منایا جائے گا ۔

یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے طارق فضل چودھری نے کہا کشمیر پاکستانیوں کے دل کے قریب ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن پاکستان کی جانب سے سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی حمایت کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے۔ جب تک کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک پاکستان نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی بدترین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا زیادتیوں پر ہم بین الاقوامی برادری کی آواز کے منتظر ہیں ، 5 اگست کو کشمیریوں کے حقوق پامال کیے گئے۔ ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم 5 اگست کے بعد خوف اور افراتفری اور ان کشمیریوں کے حقوق پامال کیے جانے کے حوالے سے دنیا کو آگاہ کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک

صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہےگا:  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
  • بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
  • تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری