Express News:
2025-07-26@06:56:49 GMT

غیر ذمے دارانہ رویہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

پارلیمنٹ کو سپریم کہنے والے دعویدار ارکان پارلیمنٹ کا یہ حال ہے کہ وزیر اعظم کو قومی اسمبلی میں بار بار کورم ٹوٹنے کا نوٹس لینا پڑا اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرنا پڑا کیونکہ اسپیکر قومی اسمبلی جو خود مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں نے خود وزیر اعظم کے سامنے کورم ٹوٹنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیر اعظم نے نوٹس لیا اور تمام وزرا اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی۔

اس سلسلے میں اہم بات تو یہ ہے کہ وزیر اعظم اکثر پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں خود شرکت نہیں کرتے جب وہ ہی پارلیمنٹ نہیں آتے تو ان کے وزرا نے بھی پارلیمنٹ سے غیر حاضر رہنا ہے۔ وزیر اعظم کو دکھانے کے لیے مجبوری میں وزرا پارلیمنٹ آتے ہیں جب وزیر اعظم ہی ایوان میں نہ ہوں تو وزیروں کوکیا پڑی کہ وہ پارلیمنٹ آئیں۔ ایسی صورت میں تو ارکان کو کیا پڑی کہ وہ ایوان میں آئیں اور کورم پورا کریں۔ 

جس پارلیمنٹ کو ارکان پارلیمنٹ سپریم قرار دیتے نہیں تھکتے، ان ارکان کے روئیے کے باعث ہی قومی اسمبلی کے اسپیکر کو وزیر اعظم سے ارکان کے غیر حاضر رہنے کی شکایت کرنا پڑی۔ خود وزیر اعظم کو دیکھنا چاہیے کہ وہ موجودہ قومی اسمبلی میں کتنی بار آئے اور یہ وہی قومی اسمبلی ہے جس کو پی ٹی آئی والے فارم 47 کی قومی اسمبلی قرار دیتے ہیں اور خود بھی اکثر قومی اسمبلی کے اجلاس سے غیر حاضر رہتے ہیں۔

اور اگر کچھ آتے بھی ہیں تو کسی خاص مقصد، ہنگامہ آرائی کرنے یا ایوان میں کورم نہ ہونے کی نشان دہی کرنے۔ حکومتی ارکان تو ایوان سے غیر حاضر رہتے ہی ہیں مگر اپوزیشن ارکان جو ایک بڑی تعداد کے حامل ہیں اگر خود غیر حاضر نہ رہیں اور ایوان میں اکثریت میں رہیں تو وہ حکومت کو من مانی قانون سازی سے روک سکتے ہیں اور قانون سازی میں حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں جس پر حکومت اپنے ارکان کو ایوان میں موجود رہنے پر مجبور کر سکتی ہے، ورنہ حکومت کو بار بار ایوان میں شکست دیکھنی پڑے اور کورم پورا رکھنا پڑے۔

ارکان پارلیمنٹ خواہ حکومتی ہوں یا اپوزیشن کے سب ہی کی اکثریت غیر ذمے دار ہے مگر پارلیمنٹ کے سپریم ہونے کے دعویدار ہیں اور خود ایوان سے غائب رہتے ہیں تو کوئی تو ان سے پوچھے کہ جب وہ سپریم پارلیمنٹ میں آتے نہیں تو اس کا کروڑوں روپے خرچ کر کے الیکشن ہی کیوں لڑتے ہیں؟ جہاں غیر حاضر رہنا معمول بن چکا ہو۔

ایوان سے حلف اٹھانے کے بعد نظرانداز کرنے والے وزیر اعظم، وزرا تمام ارکان جب پارلیمنٹ کو خود سپریم سمجھ کر بھی غیر حاضر رہنا معمول بنائیں گے تو اس پارلیمنٹ کو کون سپریم سمجھے گا ۔ یہ سپریم ادارہ ماضی میں ایک غیرسول حکمران کو آئین میں ترمیم کا اختیار دے چکا ہے مگر وہ خود آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں رکھتے مگر وہ خود اتنے سپریم ہیں کہ غیر قانونی ترمیم کا اختیار غیر سول صدر کو دے دیتے ہیں۔

پارلیمنٹ میں غیر حاضری آج کا نہیں دیرینہ مسئلہ ہے۔ پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ضرور پارلیمنٹ کو اہمیت دیتے تھے ان کا اور دس ماہ وزیر اعظم رہنے والے مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی کا پارلیمنٹ میں آنے کا ریکارڈ پھر بھی دیگر وزرائے اعظم سے بہت بہتر ہے جو اکثر پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں موجود رہتے تھے۔

جب کہ میاں نواز شریف واحد وزیر اعظم تھے جو کم ہی قومی اسمبلی اجلاسوں خصوصاً بجٹ اجلاسوں میں آتے تھے مگر وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ سینیٹ کے ایوان سے غیر حاضر رہے تھے۔ میر ظفر اللہ جمالی (ق) لیگ حکومت میں وزیر اعظم شوکت عزیز سے بہتر وزیر اعظم تھے جو قومی اسمبلی اجلاسوں میں اکثر موجود ہوتے تھے۔

پی ٹی آئی کے وزیر اعظم کا بھی پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں نہ آنے کا ریکارڈ تھا اور ان کی حکومت کی نااہلی کا یہ حال تھا کہ انھوں نے خود تسلیم کیا کہ بجٹ پاس کرانے کے لیے بھی انھیں بالاتروں سے مدد لینا پڑتی تھی اور ان کے دور میں بھی کورم مسئلہ ہوتا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت میں قومی اسمبلی میں کورم کا مسئلہ اتنا شدید ہو چکا ہے کہ کورم نہ ہونے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اختلافات بڑھ گئے ہیں اور پی پی نے واضح کر دیا ہے کہ وزیر اعظم کے خود قومی اسمبلی نہ آنے تک پی پی ارکان بھی ایوان میں نہیں آئیں گے۔

وزیر دفاع نے وزیر اعظم کو کورم پورا نہ ہونے کے تحفظات کا بتایا ہے جو پیپلز پارٹی کو ہیں اور اسپیکر نے بھی وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی ایوان میں بیٹھنا گوارا نہیں کرتے جس پر وزیر اعظم کو نوٹس لینا پڑا ہے۔اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر کا کہنا ہے کہ ہم ایوان کا بائیکاٹ کرنا نہیں چاہتے حکومت کو کورم کا مسئلہ حل کرنا چاہیے۔

اسپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی کی ایوان میں نہ آنے اور عدم دلچسپی کی شکایت کر چکے ہیں جس سے کورم نہ ہونا اہم مسئلہ بن کر رہ گیا ہے اور جب تک خود وزیر اعظم ایوان آنا نہیں شروع کریں گے کورم کا مسئلہ چلتا رہے گا ۔ کورم پورا نہ ہونے پر بھی قانون سازی جاری رہتی ہے چند ممبران اجلاس میں موجود ہوتے ہیں اور اپوزیشن کورم نہ ہونے کی نشان دہی کرے تو برا سمجھا جاتا ہے اور اجلاس ملتوی کرنا پڑتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر اعظم کو پارلیمنٹ کے قومی اسمبلی پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کو اجلاسوں میں ایوان میں کورم پورا ایوان سے کے اجلاس نہ ہونے کورم نہ ہیں اور ہیں تو

پڑھیں:

حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

 مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • کیا کرکٹر اعظم خان نے اپنا وزن کم کرلیا؟ شاداب خان نے پول کھول دیا
  • بھارت کو ایک اور ناکامی، محسن نقوی کی قیادت میں اے سی سی کا کورم مکمل، اہم اجلاس آج ہوگا
  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
  • قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
  • غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
  • مانسون اجلاس میں بہار ووٹر لسٹ پر اپوزیشن کا ہنگامہ، پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، وزیر اعظم
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم