سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے زرعی ٹیکس متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی / کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر / نمائندہ جسارت) سندھ اسمبلی نے اجلاس میں سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ایوان کی جانب سے نئے ٹیکس سلیب کے قانون کو بھی منظور کرلیا گیا ہے، زرعی پیداوار سے حاصل ہونیوالی آمدن پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد
ہوگا۔لسٹیڈ کمپنی بنانے پرزرعی شعبہ سے20 سے 28 فیصد وصول کیا جائے گا ، زرعی آمدن15کروڑ سے زائد ہوئی تو سپر ٹیکس کا اطلاق بھی ہوگا زرعی ٹیکس سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ہمیں بند گلی میں لاکرکھڑا کردیا ہے۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ، قانون مجبوری میں لایا جارہا ہے اگر ایسا نہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ متاثر ہوتا،سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے ضمنی ایجنڈے کے تحت سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل ایوان میں پیش کیا۔قبل ازیں سندھ کابینہ نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کی منظوری دے دی، سالانہ 6 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدنی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار جبکہ سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 45 فیصد ہوگی۔ پروگریسو سپر ٹیکس بھی متعارف کرادیا گیا جس کے تحت سالانہ 15 کروڑ روپے تک کی زرعی آمدنی پر کوئی سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 50 کروڑروپے سے زائد آمدنی پر زیادہ سے زیادہ 10 فیصد سپر ٹیکس عاید ہوگا۔علاوہ ازیںپنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے بعد بلوچستان میں بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس عاید ہوگا۔ صوبائی اسمبلی سے ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ منظور ہو گیا۔ اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعدصوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد نے بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ قانون 2025ء ایوان میں پیش کیا۔بل کے تحت زیادہ آمدن والے زمینداروں پر سپر ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔ بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ سالانہ زرعی آمدنی 6لاکھ روپے تک ہونے پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، جبکہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔اپوزیشن رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن کی جانب سے مسودہ قانون پر احتجاج کیا گیا۔، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے شرائط پر عمل کرتے ہوئے کسانوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔