پاکستان سے تجارتی سامان ایرا ن جانیوالے 600 ٹرکوں کو بارڈر پر روکنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی میں ایران کے ساتھ بارٹر سسٹم کی تجویز پیش کردی گئی، تاجر نمائندے نے انکشاف کیا کہ ہمارے 600 ٹرک ایران بارڈر پر روکے ہوئے ہیں اور امپورٹ آرڈر مانگا
جارہا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارتی بینک اپنی کرنسی میں ایران کو ادائیگی کرتے ہیں پاکستان ایسا کیوں نہیں کرتا؟۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر انوشہ رحمن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایران کے ساتھ مال کے بدلے مال کی تجارت پر غور کیا گیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے تحت پاکستان سے غذائی اشیاء ایران جا رہی ہیں۔ صدر ڈرائی فروٹ ٹریڈرز حاجی فوجان نے کہا کہ مال کے بدلے مال کی تجارت میں کافی مشکلات ہیں، اس تجارت کو اب روکا گیا ہے، اس وقت بارڈر پر 600 گاڑیاں روکی ہوئی ہیں اور انہیں کہا جارہا ہے کہ امپورٹ آڈر فارم لاؤ۔ سیکرٹری تجارت جواد پال نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 2016ء میں تمام امپورٹ پر الیکٹرانک امپورٹ فارم لازمی قرار دیا تھا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ امپورٹ نہیں ہے کیونکہ کوئی ادائیگی نہیں ہوتی، اس لیے ای آئی ایف فارم کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ حکام وزارت تجارت نے کہا کہ یہ اپنا مال وی بوک میں بارٹر میں ڈکلیئر نہیں کرتے، اگر ڈکلیئر کر دیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 2023 سے صرف ایک بارٹر ٹریڈ ڈکلیئر کیا گیا ہے، یہ کسٹمز میں صرف ایک درخواست دائر کردیں وہ اس کو بارٹر ڈکلیئر کر کے چھوڑ دیں گے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کسٹمز والے کیا کرتے ہیں آپ کو علم نہیں۔ سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کا ایس آر او فعال نہیں ہے، اس ایس آر او سے 2 سال سے بارٹر ٹریڈ میں اضافہ نہیں ہوا، اس معاملے پر ذیلی کمیٹی پہلے ہی قائم ہے جو اس کو بھی دیکھے گی۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے تحت درآمد شدہ اشیاء کو پہلے ڈکلیئر کرنا پڑتا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تجارت کو فکس نہیں کیا جاسکتا تاجر اپنے مال کے بدلے میں کچھ بھی خرید لائے، تاجر کو بعد ازاں تبدیلی کی اجازت ہونا چاہیے۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ بھارت کے 3 بینک ایران کو اپنی مقامی کرنسی میں ادائیگی کرتے ہیں، پاکستان کو بھی اس طریقہ کار کو دیکھنا چاہیے، اس معاملے کو قائمہ کمیٹی خزانہ کو غور کے لیے بھیج دیں، وزارت تجارت میں پاکستان کسٹمز کے کافی افسران ہیں، کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ کے افسران کا تناسب وزارت میں کمی ہیں۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ وزارت تجارت کے اہم عہدوں پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے تعیناتی کی جاتی ہے، تمام ایڈمنسٹریٹو پوسٹ پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تعیناتی کرتا ہے ہماری زیادہ ٹیکنیکل سیٹیں ٹی ڈیپ میں ہیں، ہر وزارت کا اسٹرکچر دو رخی ہے ایڈمنسٹریٹو پوسٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ہی لگاتی ہے جبکہ ٹیکنیکل پر ماہر کو ہی لیا جاتا ہے، پاکستان کسٹمز کے افسران زیادہ ویلیو ایڈ کرتے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئی ٹی سیکرٹری کو باہر سے لایا گیا، حکومت نے پروفیشنل آدمی کو سیکرٹری آئی ٹی لگایا، ٹیکنیکل افراد نہ ہونے کے باعث ایسے آزاد تجارتی معاہدے کیے گئے جن سے فائدہ کے بجائے نقصان ہوا۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ گرڈ 18 میں کامرس گروپ کا کوٹا 60 فیصد ہے، گریڈ 19 میں 50 فیصد جبکہ گریڈ 20 میں 40 فیصد کوٹا ہے۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ اس معاملے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بات کی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تجارت نے کہا کہ سیکرٹری تجارت بارٹر ٹریڈ کرتے ہیں نہیں ہے
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔