Juraat:
2025-07-26@09:25:09 GMT

وفاق نے ہمیں بند گلی میں لاکھڑا کیا، وزیراعلیٰ سندھ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

وفاق نے ہمیں بند گلی میں لاکھڑا کیا، وزیراعلیٰ سندھ

٭آئی ایم ایف کو کیا پتہ سندھ میں ہاری کیا ہے اور زمیندار کیا، غلط راستہ دکھایا
٭کابینہ کے بعد سندھ اسمبلی سے بھی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل کثرت رائے سے منظور

(جرأت نیوز) صوبائی کابینہ کے بعد سندھ اسمبلی نے بھی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا زرعی ٹیکس پہلے بھی عائد تھا اور لوگ یہ ٹیکس دے رہے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ نے ہر سال اپنے اہداف پورے کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے بات کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے ، آئی ایم ایف سے بات کرنے میں صوبوں کو شامل نہ کرنا غلط ہے ، ہم پہلے ہی زرعی ٹیکس جمع کررہے تھے ، پچھلے سال مئی میں وفاق نے کہا کہ یہ ٹیکس ایف بی آر جمع کرے گا، وزیر اعظم خود کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ، جیسے ایف بی آر کہیں جگہوں پر ناکام رہا ویسے ہی ایس آر بی بھی ناکام رہا، سندھ ریونیو بورڈ نے ہمیشہ اپنا ہدف پورا کیا ہے ، زرعی ٹیکس 30 سال سے لگا ہوا ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ایف بی آر نے خود آئی ایم ایف سے کہا کہ رزاعت پر ٹیکس نہیں، ایف بی آر خود اپنے ٹارگٹ پورے نہیں کرتا، ہمیں کہا گیا کہ آپ اس پر دستخط کریں مگر ہم نے منع کیا، ہم نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے صوبے میں رہے گا، ہم تو کہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس بھی صوبوں کو دیا جائے ۔انہوں نے کہا وفاقی ٹیکس میں صوبوں کا بھی حصہ ہوتا ہے ، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا، ہمارے ہاں سے بھی یہ بات ہوتی رہی اور آئی ایم ایف سے کہا گیا کہ زراعت پر ٹیکس لگا دو، ان سے بات کرکے ہمیں بتایا گیا ہم نے بات ماننے سے انکار کر دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ہم وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، وفاقی حکومت کو سپورٹ کرتے ہیں، جو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں وہ بھی وفاقی حکومت کو کہیں صوبوں کے ساتھ ایسا نہ کریں، آئی ایم ایف سے معاہدے کے وقت ہمیں دو تین دن کا وقت دیا گیا، ہم نے اپنی ٹیم بھیجی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارا کاشتکار اگر فصل نہیں لگائے تو ہم کھائیں گے کہاں سے ۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا ہم نے کہا عجلت میں زرعی ٹیکس لاگو کریں گے تو مسائل ہوں گے ، پھر جنوری 2025 سے لاگو کرنے کی بات ہوئی، پھر 30 ستمبر کی بات ہوئی، ہم نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے آئی ایم ایف کا پروگرام متاثر ہو، وفاقی حکومت اور اس کو پیروں پر کھڑے کرنے والوں کو کہتا ہوں کہ صوبوں سے ایسا نہ کریں۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ایف بی آر نے کہا ٹیکس اس لیے بڑھا کیونکہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے ، جو ٹیکس دیتا ہے اس پر ٹیکس کا بوجھ کیوں بڑھایا جا رہا ہے ، کے پی، پنجاب زرعی بل پاس کرچکے بلوچستان بھی کابینہ سے منظور کرچکا، پہلے کسی اور کو منظوری دے دی پھر ہمارے اوپر بندوق لے کر کھڑے ہو گئے ۔ان کا کہنا تھا کوئی بھی حکومت اپنے لوگوں پر ٹیکس لگا کر خوش نہیں ہوتی، یہ عجیب بات ہے کہ کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہم خوش ہیں، سیلری والے افراد کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کو کتنے پیسے ملیں گے لیکن کتنے زمیندار ہیں جن کو معلوم ہے کہ اتنے پیسے ملیں گے ؟مراد علی شاہ کا کہنا تھا وفاق نے ہمیں بند گلی میں لاکر کھڑا کر دیا ہے ، آئی ایم ایف کو کیا پتہ سندھ میں ہاری کیا ہے اور زمیندار کیا ہے ، عجلت میں یہ بل پاس نہیں کیا کئی ماہ سے اس پر بات ہورہی تھی، آئی ایم ایف کی ٹیم نہیں آرہی تھی اس لیے ابھی یہ بل لائے ہیں، آئی ایم ایف کو غلط راستہ دکھایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کا کہنا تھا آئی ایم ایف ایم ایف سے زرعی ٹیکس وزیر اعلی ایف بی آر پر ٹیکس نے کہا کیا ہے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

پشاور: (آئی پی ایس) خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے، حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اے اے پی سی بحیثیت سیاسی جماعت بلائی ہوتی تو شرکت کرتے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں، امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے کوشاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اے پی سی میں نہیں آتا اس کی مرضی ہے، امن وامان سب کا مسئلہ ہے، ہر چیز پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت اسلام آباد میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگانا لازمی ہوگا: چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس میں... TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سندھ کی صدرآصف علی زرداری کو سالگرہ پر مبارکباد
  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397ارب کے نقصان کا انکشاف
  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
  • پیسہ پیسہ کرکے!!
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان