سکھر ،پاکستان لٹریچر فیسٹیول دوبارہ منعقد ہونے جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت )آئی بی اے یونیورسٹی میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023ء سکھر چیپٹر کی شاندار کامیابی کے بعد، پاکستان لٹریچر فیسٹیول (PLF) 25-26 فروری 2025 ء کو سکھر میں دوبارہ منعقد ہونے جا رہا ہے۔ یہ فیسٹیول پاکستان آرٹس کونسل کراچی کی تنظیم میں سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے تعاون سے منعقد ہوگا، اور اس کا مقصد سندھ کی ادبی اور ثقافتی منظر کو مزید بڑھانا اور اس خطے کی نرم تصویر کو تقویت دینا ہے۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023ء – سکھر چیپٹر ایک سنگ میل ثابت ہوا جس نے سندھ بھر سے ہزاروں لکھاریوں، شاعروں، اسکالرز، طلبا ، اور خاندانوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ دو دنوں میں ہونے والے اس فیسٹیول میں فکری بحثوں، مشاعروں، تھیٹر کی پرفارمنس اور ثقافتی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا، جس کے ذریعے پاکستان کی ادبی ورثے کی گہرائی اور تنوع کا جشن منایا گیا۔ طلبہ ، خاندانوں اور اداروں کی جوش و خروش سے شرکت نے اس فیسٹیول کو فکری حرارت کا نمونہ بنا دیا۔ یہ تعاون پروفیسر ڈاکٹر آصف احمد شیخ، وائس چانسلر سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کی بصیرت کا نتیجہ ہے، جو تعلیم، فکری ترقی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے حوالے سے یونیورسٹی کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر آصف نے پاکستان آرٹس کونسل کراچی کے صدر، محمد احمد شاہ (HI, SI) کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس قسم کے ادبی اور ثقافتی پروگرامز کے انعقاد میں مدد فراہم کی۔ ان کی کوششوں کے ذریعے یونیورسٹی سکھر کے ثقافتی منظرنامے کو مزید مالا مال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، جو نوجوان نسل کو فکری تحریک دینے اور علاقے کے علمی اور فنونِ لطیفہ کے ورثے کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے گزشتہ ایڈیشن کی کامیابی نے سکھر کو سندھ میں ادبی اور ثقافتی مکالمے کا مرکز بنا دیا ہے۔ 2025 ء کے ایڈیشن کی آمد کے ساتھ، یہ فیسٹیول نئے لکھاریوں، فنکاروں، اور فکروں کو متاثر کرنے کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور ثقافتی
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پی اے سی میں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی ایلوکیشن ملی ہے ،13،14 ارب کی لائبلٹی پڑی ہے، ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے، تھرکو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں، ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے، ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے، ایم ایل ون بن جانا چاہیے، کافی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ نہیں بنا مگر ہمارے سائیڈ سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے پوچھا کہ ایم ایل ون پر کتنی اسپیڈ ہوگی؟ اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اپ گریڈڈ ڈیزائن 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ ہے۔
ثناء اللہ خان مستی خیل نے پوچھا کہ کیا آپ کے علاوہ کوئی اور ادارہ بھی ہے جو ٹرانسپورٹ گڈز پہنچاتاہے؟ سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کے علاوہ سڑکیں ہیں۔
ریلوے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 ارب39 کروڑ 53 لاکھ کی خریداری سے متعلق آڈٹ اعتراض سامنے آیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ جون 2020ء سے جون 2022ء کے درمیان خریداری کی گئی۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکوموٹیوز کی ریپیئرمنٹ کا پراجیکٹ تھا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سیز زیادہ کی ہیں لیکن کوئی آؤٹ پٹ تو نظر آئے، اسی طرح کی ڈی اے سی کرنی ہے تو پھر نہ کریں۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ اس زمین کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اسپتال نے زمین سب لیز پر دی، شادی لان قائم کیا، اور موبائل ٹاورز لگانے کی اجازت دی، کمرشل مقاصد سے پاکستان ریلوے کو 46 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
پی اے سی نے 10 دنوں میں ملوث ریلوے حکام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں اجلاس میں ثناء اللہ مستی خیل کے میٹرز اتارنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ہمارے افسران اس معاملے پر معافی مانگ چکے ہیں، میں نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دے دی ہے، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ معاملہ کیسے حل کرنا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور انہوں ںے قصور وار لوگوں کو معاف کردیا، پی اے سی اپنے ممبران کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اگرمستی خیل ان کو معاف نہ کرتے تو ہم سخت کارروائی کرتے، ثناءاللہ مستی خیل کی معافی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا۔