ٹرمپ انتظامیہ کا نیویارک ٹائمز سمیت 4 میڈیا اداروں کو پینٹاگون سے اپنے دفاتر ختم کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ٹرمپ انتظامیہ کا نیویارک ٹائمز سمیت 4 میڈیا اداروں کو پینٹاگون سے اپنے دفاتر ختم کرنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے نیویارک ٹائمز سمیت چار میڈیا اداروں کو پینٹاگون میں موجود اپنے دفاتر سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
اس فیصلے کے تحت نیشنل پبلک ریڈیو، کامکاسٹ کارپوریشن کی ملکیت این بی سی نیوز اور پولیٹیکو کو بھی 14 فروری تک پینٹاگون کی عمارت خالی کرنا ہوگا۔
یہ اقدام ایک میمو کے ذریعے جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ان کی جگہ نیو یارک پوسٹ، ون امریکہ نیوز نیٹ ورک، بریٹ بارٹ نیوز نیٹ ورک اور ہف پوسٹ نیوز کو مخصوص دفاتر فراہم کیے جائیں گے۔
میمو کے مطابق، ہر سال ایک مختلف میڈیا ادارے کو پینٹاگون پریس کور کے رکن کے طور پر مخصوص دفتر کی جگہ دی جائے گی تاکہ وہ وہاں رپورٹنگ کا موقع حاصل کرسکیں۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب نیویارک ٹائمز نے ایک کھلا خط شائع کیا تھا جس میں اخبار نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی رپورٹنگ ایمانداری کی بنیاد پر ہوگی۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹنگ میں کئی ایسی شہ سرخیاں شائع کی تھیں جن سے یہ تاثر ملا تھا کہ نو منتخب صدر ٹرمپ اختیارات کی منتقلی میں ناکام ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لاس اینجلس، پینٹاگون کا حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کا عندیہ
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیفنس سیکریٹری پیٹ ہیگسٹ نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاس اینجلس میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا تو پینٹاگون حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کے حوالے سے تیار ہے، انھوں نے کہا کہ پینڈلیٹن کیمپ میں تعینات میرین فورس کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔
میئرلاس اینجلس کیرن باس نے ٹرمپ انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران نیشنل گارڈز کی تعیناتی سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی انھوں نے پرتشدد واقعات میں ملوث مظاہرین کی مذمت بھی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ لوگ اس افراتفری میں پھنسے رہیں، تاہم انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات غیر ضروری ہیں۔