غزہ: 15 ماہ میں اسرائیلی بمباری سے 61 ہزار سے زائد فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
غزہ میں 7 اکتوبر 2023ء کو شروع ہونے والی اسرائیلی افواج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
صیہونی فورسز کی غزہ میں پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری بمباری کے نتیجے میں 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد عمارتوں کے ملبے سے ہزاروں شہداء کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ مزید 14 ہزار سے زائد لاشیں ملبے کے نیچے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج کی مغربی کنارے میں وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں، گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں 2 افراد کو شہید کر دیا تھا جبکہ جنین کیمپ میں 23 گھروں کو دھماکے سے تباہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی مغربی کنارے میں بمباری سے گزشتہ ایک ماہ میں 70 فلسطینی شہید ہوگئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے مظاہرین کو دبانے کا عمل صیہونی رژیم کیساتھ تعاون کے مترادف ہے، حماس
اپنے ایک بیان میں حماس کے رہنماء کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی، حریت پسندوں کو دبانے سے باز آئے اور عوام کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی بجائے صہیونی رژیم کیخلاف صف آراء ہو۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک "حماس" کے رہنماء "عبد الرحمٰن شدید" نے کہا کہ مغربی کنارے میں عوامی مظاہروں کو فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے ذریعے کچلنا، صیہونی رژیم کے موقف اور جارحیت کے ساتھ ہم آہنگی کی مانند ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مظاہرے کم از کم مغربی کنارے کے لوگوں کی غزہ کے ساتھ مذہبی و قومی یکجہتی کا اظہار ہیں کہ جنہیں کچلنے کی بجائے ان کی حمایت ہونی چاہیے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی حریت پسندوں کو دبانے سے باز آئیں اور عوام کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی بجائے صہیونی رژیم کے خلاف صف آراء ہوں۔ عبد الرحمٰن شدید نے غزہ کی حمایت میں عوامی سرگرمیوں کو جاری رکھنے اور مہمات کو تیز کرنے پر زور دیا تا کہ اس پٹی کا محاصرہ ٹوٹ سکے اور صیہونی رژیم کی جارحیت رُک سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے ایک ایسے پُرامن عوامی مظاہرے کو روک دیا جس کا مقصد غزہ میں بھوک ختم کرنے کی اپیل کرنا تھا۔