ہندوؤں کے مہا کمبھ میلے میں نہانے کے سوال پر فاروق عبداللہ کا ایسا جواب لوگوں کی ہنسی چھوٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
نیو دہلی:
سیاست کے سنگین ماحول میں اکثر رہنما اپنی حسِ مزاح سے محفل کو خوشگوار بنا دیتے ہیں، ایسے ہی ایک واقعے میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے سب کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔
منگل کو پریس کانفرنس میں فاروق عبداللہ خوشگوار موڈ میں نظر آئے، صحافی نے فاروق عبداللہ سے سوال پوچھا کیا آپ مہا کمبھ میلے میں شرکت کرینگے؟ جس پر فاروق عبداللہ نے کہا میں اپنے گھر میں روز نہاتا ہوں۔
واضح رہے کہ بھارت کے قدیم شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں ہونے والے کمبھ میلے میں لاکھوں ہندوؤں کا جم غفیر جمع ہوکر ’مقدس دریا‘ میں غسل کرتا ہے۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ میرا گھر نہ مسجد میں ہے، نہ مندر، میں اور نہ گوردوارے میں ہے۔ میرا خدا میرے اندر ہے۔
صحافی نے فاروق عبداللہ سے ایک اور سوال کیا کہ دہلی میں کون جیتے گا؟ تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے نجومی بننا پڑے گا تاکہ میں آپ کو بتا سکوں کہ دہلی میں کیا ہوگا۔ مجھے کیسے پتا کہ کون آئے گا اور کون جائے گا؟۔
یاد رہے کہ سال 2022 میں اسی طرح کے ایک مشہور واقعے میں بی جے پی کے ایم پی روی کشن نے اپنی تقریر سے سب کو قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا تھا۔
گورکھپور میں دو نئے شمشان گھاٹوں کی افتتاحی تقریب میں گورکھپور کے ایم پی روی کشن نے کہا کہ یہاں جدید ترین الیکٹرک شمشان گھاٹ بننے کے بعد آپ کے پیاروں کی آخری رسومات بہت جلدی مکمل ہو جائیں گی اور جو یہاں جلائے جائیں گے وہ سیدھا جنت جائیں گے۔
ان کی یہ بات سن کر وہاں موجود سب لوگ ہنسنے لگے حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی قہقہے لگانے پر مجبور ہوگئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ
پڑھیں:
138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
---فائل فوٹوجماعتِ اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 قیمتی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے عدالت کو بتایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کی، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکس کی رقم سے خریدی جائیں گی، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔