چین نے بھی امریکا کیلئے ٹیرف نافذ کردیا، گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف نافذ کیے جانے کے چند روز بعد ہی چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیرف نافذ کردیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ چین نے امریکی کوئلے، ایل این جی، خام تیل، کھیتی باڑی کے آلات اور بڑی ڈسپلیسمنٹ کاروں پر ٹیرف لگایا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے عہدِ صدارت میں بھی چین کے خلاف تجارتی جنگ چھیڑی تھی۔ چین سمیت کئی ممالک کی اشیا پر ٹیرف نافذ کیے جانے سے اُن کی برآمدات متاثر ہوئی تھیں۔ اس کے نتیجے میں چینک و بھی متعدد اقدامات پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ اب بھی ویسی ہی صورتِ حال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے اجرا سے تجارتی جنگ کی سی کیفیت پیدا ہوچلی ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو کے خلاف بھی ٹیرف لگایا گیا ہے۔
چینی حکومت کا کہنا ہے کہ گوگل نے اینٹی ٹریسٹ خلاف ورزیاں کی ہیں۔ چین نے بھی امریکا کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں اور ٹیرف کا مقابلہ کرنے کے لیے متعدد اقدامات پہلے بھی کیے تھے اور اب بھی کر ہی رہا ہے۔
میکسیکو اور کینیڈا نے بھی امریکا کی طرف سے ٹیرف عائد کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں عالمی تجارت متاثر ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اب تجارت کو بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر تُل گئے ہیں۔ اگر انہوں نے یہ سلسلہ ترک نہ کیا تو معاملات تیزی سے بگڑیں گے اور کئی ملکوں کی معیشتوں کو شدید منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیرف نافذ کے خلاف نے بھی چین نے
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔
بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔
انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر
یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی