روس میں میئر اپنے ڈرائیور کی بیوی سے الیکشن ہار گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
روس میں میئر اپنے ڈرائیور کی بیوی سے الیکشن ہار گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
ماسکو (آئی پی ایس )روسی شہر بیریزوسکی کے میئر حیران کن طور پر حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ایک ایسے امیدوار سے ہار گئے جو ان کے ذاتی ڈرائیور کی بیوی تھیں جن کا نام یولیا مسلاکووا ہے۔
روسی علاقے Sverdlovsk کے بیریزوسکی شہر میں میئر الیکشن کے نتائج نے سب کو حیران کرکے رکھ دیا ہے۔ابھی شہر کے میئر یوگینی پستوو ہیں، جو مسلسل چوتھی بار میئر کے عہدے پر فائز ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کیخلاف ولادیمیر پوتن کی سیاسی پارٹی یونائیٹڈ رشیا کی رکن یولیا کو کھڑا کیا گیا تھا جو ان کے ذاتی ڈرائیور کی بیوی بھی ہیں۔
کسی کو بھی امید نہیں تھی کہ یولیا مسلاکووا میئر کا انتخاب جیت جائیں گی۔ خود یولیا نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں انتخابی فارمیلٹی کو پورا کرنے کیلئے پستوو کیخلاف کھڑا کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ نتائج کے بعد اب وہ میئر کے عہدے کا حلف اٹھانے سے بچنے کے لیے ان کے بس میں جو کچھ ہوسکتا ہے کر رہی ہیں۔
بہت سے دوسرے شہروں کی طرح بیریزوسکی میں بھی میئر کا انتخاب براہ راست عوام کے ذریعے نہیں ہوتا بلکہ انتخابی کمیٹی کی تجویز پر نائبین کے ذریعے ہوتا ہے۔ نائبین عام طور پر مختلف مقامی اور علاقائی حکام کے نمائندے ہوتے ہیں۔اس سال نائبین نے مبینہ طور پر سلیکشن کمیٹی سے مزید متبادل امیدواروں کو انتخاب لڑنے کی اجازت دینے کو کہا تھا لیکن انہیں صرف دو ہی آپشنز پیش کیے گئے، میئر پستوو اور بیریزوسکی انتظامیہ کے انویسٹمنٹ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ یولیا مسلاکووا جو میئر کے ذاتی ڈرائیور کی اہلیہ بھی ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈرائیور کی بیوی
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔