پیکا ایکٹ ترامیم عدالت عظمیٰ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیکا ایکٹ میں ترامیم کو عدالت عظمی ٰاور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف درخواست شہری قیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست گزار نے پیکا کے خلاف سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، پارلیمان کو اختیار نہیں ہے کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کرے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ فل کورٹ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کا بھی بنیادی حقوق کے تناظر میں جائزہ لے‘ جعلی اسمبلی اور جعلی صدر کی جانب سے رولز بنانے کے عمل کو معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔ دریں اثنا پیکا ترمیمی ایکٹ سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا۔ ایکٹ کے خلاف درخواست ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت، وزارت اطلاعات اور وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن کو فریق بنایا
گیا ہے۔موقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت حکام کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مواد ہٹانے اور بلاک کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے‘ پیکا ترمیمی ایکٹ کے سیکشن 2 آر سب سیکشن ون ایچ میں جھوٹی یا جعلی کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔درخواست میں کہا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے ذریعے سچ کو سینسر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ارکان اسمبلی عوامی نمائندے ہیں، عوام کو ان سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا حق ہے، پیکا ترمیم کے تحت وفاقی حکومت سوشل میڈیا کمپلین کونسل قائم کرے گی‘ سوشل میڈیا کمپلین کونسل کے اراکین کی ریٹائرمنٹ کے لیے کوئی حد نہیں ہے‘ پیکا ایکٹ میں جعلی یا جھوٹے مواد کی کوئی تعریف نہیں ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیم کو صحافیوں کے ذرائع تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے صحافی کے ذرائع کو نقصان پہنچ سکتا ہے، پیکا ایکٹ ترمیم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر براہ راست حملہ ہے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم غیر آئینی قرار دی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ پیکا ایکٹ میں پیکا ترمیم ایکٹ کے کے خلاف گیا ہے کی گئی
پڑھیں:
عمران خان کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے پولی گراف ٹیسٹ اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد کردی۔
لاہورکی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے عمران خان کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد کی اور کہا کہ 2 بار پولیس کو ٹیسٹ کرانے کی مہلت دی لیکن پولیس ملزم کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کرا سکی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت نے ملزم کو اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے 2 چانس دیے لیکن ملزم کی ضد کی وجہ سے اس نے مواقع ضائع کردیے، ملزم کے انکار کے بعد تفتیش کیسے آگے بڑھے گی؟ ملزم کے 2 بار انکار کے بعد تیسرا موقع دیا جانا محض وقت کا ضیاع ہوگا۔
چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سپیکر ، ڈپٹی سپیکر کی تنخواہیں بڑھا کر ساڑھے 21لاکھ روپے ماہانہ کردی گئیں؟صحافی کے سوال پر وزیر خزانہ کا جواب بھی آ گیا
عدالت نے مزید کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے کہ ملزم اپنی بے گناہی ثابت کرنے سے انکاری ہے لہٰذا ٹیسٹ کرانے کیلئے مزید موقع کی ضرورت نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے تفتیشی افسر کو ہر قانونی طریقے سے تفتیش مکمل کرنےکاحکم دیا۔
مزید :