ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ‘کئی دوائیں 200 فیصد مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی سمیت ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا‘ کئی دوائیں 200 فیصد تک مہنگی ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق وورین ٹیبلیٹ
کی قیمت 510 روپے ہو گئی ہے، جبکہ سربیکس زی 294 سے بڑھ کر 400 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ کالسان ڈی180 سے 280 روپے، سنی ڈی انجکشن 370 سے 450 روپے، اوریگا سیرپ 495 سے 973 روپے اور ٹونوفلیکس گولی 411 سے 455 روپے تک جا پہنچی ہے۔دیگر ادویات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، ایرینک سیرپ 117 سے 153 روپے، کلیری سیڈ سیرپ (125 ایم جی) 281 سے 560 روپے، گریوینیٹ انجکشن 253 سے 625 روپے، پلمونول سیرپ 149 سے 165 روپے اور انسڈ گولیاں 276 سے 325 روپے کی ہو گئی ہیں۔ پونسٹان گولیوں کی قیمت736 سے بڑھ کر 931 روپے، بریکسین گولیاں 600 سے 650 روپے، ٹنورمن گولیاں 260 سے 313 روپے اور ایرینک گولیوں کی ڈبی 549 سے 686 روپے کی ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ ایول انجکشن کی قیمت میں دیکھا گیا، جس کی قیمت 432 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے کر دی گئی، یعنی 233 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ صرف دوائیں ہی نہیں بلکہ نیوٹراسیوٹیکل اور سرجیکل آلات کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے، جس نے عام آدمی کے لیے علاج مزید مشکل بنا دیا ہے۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ادویات کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔
کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔
جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔