امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے باہر، اُنروا کی فنڈنگ بھی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور فلسطینیوں کیلئے قائم اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا سے دستبردار ہو رہا ہے جبکہ امریکا اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (UNESCO) میں اپنی شمولیت پر نظرِثانی کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے نکلنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے، جس کے تحت امریکا کو اقوام متحدہ کے کئی اداروں، بشمول اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے فلسطینی امدادی ایجنسی انروا کے لیے فنڈنگ روکنے کی دستاویز پر بھی دستخط کیے۔
ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور فلسطینیوں کے لیے قائم اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا سے دستبردار ہو رہا ہے جبکہ امریکا اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (UNESCO) میں اپنی شمولیت پر نظرِثانی کرے گا۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی مالی معاونت کا بھی وسیع پیمانے پر جائزہ لیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ چھوڑنے کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں، دیکھنا چاہتا ہوں کہ مصر اور اردن فلسطینیوں کو قبول کریں گے۔ ڈونڈٹرمپ نے کہا کہ ضروری نہیں کہ غزہ میں اسرائیلیوں کی آباد کاری کی حمایت کروں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل امریکا اقوام متحدہ ایگزیکٹو آرڈر
پڑھیں:
دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔
اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔
اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔