اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے شعر پڑھ کر بانی پی ٹی آئی کے آرمی چیف کے نام خط پر تبصرہ کیا ہے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو، ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے۔عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ شبلی فراز کی تصویر کو دیکھ کر ہی کہا کہ شاعری کی زبان میں بات کی جائے، اس طرح کی خطوط نویسی اس وقت جنم لیتی ہے جب آپ کی مایوسی انتہا کو ہو بیرسٹر گوہر کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے خط کا کوئی جواب آتا ہے تو ویلکم کریں گیانہوں نے کہا کہ کبھی آپ مذاکرات کی طرف بھاگتے ہیں، کبھی کسی ملاقات کو کہتے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ کبھی کہتے ہیں کہ ہمارا چینل کھل گیا ہے، کبھی 360 صوبوں کا خط لکھ دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

نظر نہ آنے والی ایک لائن، جو جانور کبھی پار نہیں کرتے، وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کیا آپ جانتے ہیں کہ ایشیا اور آسٹریلیا کے جانور آپس میں بالکل مختلف کیوں ہیں؟ ایسا لگتا ہے جیسے دونوں دنیائیں الگ الگ بنی ہوں۔ اور اس کی بڑی وجہ ہے ایک ان دیکھی سرحد، جسے سائنسدان ’والیس لائن‘ کہتے ہیں۔

انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک میں آپ کو شیر، ہاتھی، بندر، اور گینڈے جیسے جانور ملیں گے۔ یہ سب ایشیا کی طرف ہیں، اور دوسری طرف کینگرو، کوالا، اور عجیب و غریب پرندے۔

جبکہ آسٹریلیا اور نیو گنی کی طرف آپ کو کینگرو، کوالا، اور خاص قسم کے پرندے جیسے کاکاٹُو نظر آئیں گے۔ یہاں تک کہ انڈے دینے والے جانور بھی پائے جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟

یہ سب تقریباً 3 کروڑ سال پہلے شروع ہوا، جب آسٹریلوی زمین ’ٹیکٹونک پلیٹ‘ ایشیائی زمین سے ٹکرائی۔ اس ٹکراؤ سے سمندری بہاؤ بدلے، نیا موسم بنا، اور کئی جزیرے وجود میں آئے۔

اسی دوران جانوروں کی زندگی اور ارتقاء الگ الگ راستوں پر چل پڑی۔ ایشیا کے جانور نمی والے علاقوں میں ڈھل گئے، جبکہ آسٹریلیا کے جانور نسبتاً خشک موسم کے عادی ہو گئے۔

والیس لائن کہاں ہے؟
یہ لائن انڈونیشیا میں بالی اور لومبوک کے درمیان ایک تنگ سا سمندری راستہ Strait of Lombok ہے، صرف 24 کلومیٹر چوڑا، لیکن یہ چھوٹا سا فاصلہ دو مختلف دنیاؤں کو الگ کرتا ہے۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پرندے اور مچھلیاں بھی یہ لکیر پار نہیں کرتیں؟

سائنسدانوں کے لیے یہ ایک معمہ ہے کہ ایسی کون سی رکاوٹ ہے جو ان جانوروں کو روکے ہوئے ہے؟ غالباً موسم، خوراک، اور ماحول کی تبدیلیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

19ویں صدی میں ایک قدرتی ماہر الفریڈ رسل والیس نے اس فرق کو سب سے پہلے نوٹ کیا۔ اسی لیے اس لکیر کا نام ’والیس لائن‘ رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ سرحد جغرافیائی، حیاتیاتی اور موسمی فرق کو ظاہر کرتی ہے۔

تاہم کچھ جانور جیسے چمگادڑ، بندر، یا پانی میں تیرنے والے جانور کبھی کبھار یہ لکیر پار کر لیتے ہیں۔ اس لیے سائنسدان آج یہ مانتے ہیں کہ یہ ایک ’لچکدار حد‘ یا فلیکسیبل باؤنڈری ہے، مکمل دیوار نہیں۔

ہم کہہ سکتے ہیں کہ والیس لائن ایک قدرتی حیاتیاتی سرحد ہے جو ایشیا اور آسٹریلیا کے جانوروں کو الگ کرتی ہے۔ اس کی وجہ زمین کی حرکت، موسم، اور سمندری گہرائی ہے۔ یہ لائن جانوروں کی ارتقائی کہانی سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
مزیدپڑھیں:ائیر فرانس نے بھی پاکستانی فضائی حدود کا استعمال شروع کردیا

متعلقہ مضامین

  • کشمیری عوام پاکستان کیساتھ اپنی نظریاتی وابستگی کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے، سردار عتیق
  • آمدن، ترسیلات زر کو مدنظر رکھ کر عوام کیلئے بھرپور ریلیف کی کوشش کی: عرفان صدیقی
  • حیدرآباد: علائوالدین صدیقی ٹرسٹ کی جانب سے مستحقین میں گوشت تقسیم کیاجارہاہے
  • چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان کی میرپورخاص عہدیداران کو عید کی مبارکباد
  • علائو الدین صدیقی ٹرسٹ کے تحت قربانی کے گوشت کی تقسیم
  • نظر نہ آنے والی ایک لائن، جو جانور کبھی پار نہیں کرتے، وجہ کیا ہے؟
  • آج بین تہذیب مکالمہ انسانی بقا کے لئے انتہائی ناگزیر ہے ،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
  • بجٹ عوامی ہوگا یا آئی ایم ایف کا؟‘ سوال پر بلال کیانی کا دلچسپ جواب بجٹ 2025-26 قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے قبل اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس کیلئے پہنچنے والے اراکین کے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اہم بیانات سامنے آئے ہیں۔ عون چوہدری نے اج
  • ایم بی بی ایس کا مطلب ’محترمہ بے نظیر بھٹو شہید‘، انور مقصود نے ڈاکٹر کا دلچسپ قصہ سنا دیا
  • ڈاکٹر فوزیہ نے ڈاکٹر عافیہ کی طرف سے قربانی کا فریضہ ادا کیا