Nai Baat:
2025-07-24@23:16:40 GMT

یوم یکجہتی کشمیر اور اقوامِ عالم کی خاموشی

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

یوم یکجہتی کشمیر اور اقوامِ عالم کی خاموشی

تحریک آ زادی کشمیر گزشتہ 78 سالوں سے مثل آ ب رواں جاری و ساری تحریک ہے جو اپنے اندر جرأت و بہادری ،لازوال قربانیوں اور جذبہ حریت کی لازوال داستانیں سموئے ہوئے ہے۔بھارت تمام تر مظالم اور غیر انسانی سلوک کے باوجود کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی آ واز کو دبانے بری طرح ناکام رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے تمام تر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیریوں کے جذبے سرد نہیں پڑے ، بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ روز بروز کے بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو اور مہمیز کر رہے ہیں تو کْچھ غلط نہ ہو گا۔۔

دن بدن بڑھتے بھارتی مظالم کے جواب میں کشمیری قوم روز بروز ایک مضبوط قوم بن کر ابھر رہی ہے۔کشمیری بہادر عوام نے ہمیشہ غاصب بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ جوں جوں بھارت کے مظالم میں اضافہ ہوگا توں توں ان کے آ زادی کے جزبے بلند سے بلند تر ہوتے جائیں گے اور وہ کبھی بھی انڈین جبر و استبداد کے سامنے وہ کبھی بھی اپنا سر نہ جھکائیں گے۔پاکستان ہر سال 5 فروری کو اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا دن مناتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد یہ کہ اپنے کشمیری بھائیوں کو یہ پیغام دینا ہوتا ہے کہ آ زادی کی اس تحریک میں پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور آ زادی کشمیر کی اس تحریک کے لیے پاکستان دنیا کے ہر فورم پر اپنی آ واز بلند کرتا رہے گا۔ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔ کشمیری اس تحریک میں اکیلے نہ ہیں۔

یہ دن پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے بلاتعطل باقاعدگی سے مناتا آ رہا ہے۔ 1975ء میں جب شیخ عبداللہ اور اندرا گاندھی کے مابین کشمیر کے حوالے سے ایک معاہدہ دستخط ہوا تو وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے 28 فروری کو کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا دن منانے کا اعلان کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ احتجاج اس قدر سخت تھا کہ لوگ اپنے مویشیوں کو پانی تک نہ پلاتے تھے اور پورا پاکستان بند ہو گیا تھا۔ یہ دن منانے کی تجویز وزیراعظم بھٹو کو جماعت اسلامی کے روح رواں قاضی حسین احمد نے دی تھی جب کہ آ زاد کشمیر کے اس وقت کے صدر سردار محمد ابرہیم بھی اس میں پیش پیش تھے۔1990ء میں امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے میاں محمد نواز شریف کی مشاورت سے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کے لیے ایک مخصوص دن منانے کا مطالبہ کیا جس کی فوری تائید وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو نے کی۔

سرکاری طور پر 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر منانے کا آ غا ز 2004ء میں وزیراعظم پاکستان میر ظفر اللہ خان جمالی اور وزیر امور کشمیر آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کیا۔5 فروری کو وزیراعظم پاکستان میر ظفر اللہ خان جمالی نے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور جموں کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ تب سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ اس دن یہ مشترکہ اجلاس باقاعدگی سے بلایا جاتا ہے اور وزیراعظم پاکستان یا ان کا مقرر کردہ نمائندہ اس اجلاس میں شرکت ضرور کرتا ہے۔جنوبی ایشیا دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں پاکستان اور انڈیا کے علاوہ چین اور روس بھی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک ہیں۔ تنازع کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے مابین اب تک تین جنگیں 1947 ، 1965ء اور کارگل کی جنگ ہو چکی ہے۔ کشمیر کا نازک مسئلہ پورے خطے کے لیے ایک فلیش پوائنٹ کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ کسی بھی وقت اس مسئلے کو لے کر دنیا کا امن درہم برہم ہو سکتا ہے۔بھارتی دستور میں آ رٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیری راتوں رات بھارت میں تیسرے درجے کے غلام بن کر رہ گئے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت کی یہ ننگی جارحیت اقوامِ عالم کو نظر نہیں آ رہی ؟ تمامتر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت سوز مظالم پر بھی عالمی ضمیر خواب خرگوش کے مزے کیوں لے رہاہے؟ انسانی حقوق کی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لیے بلکہ جانوروں کے حقوق کے لیے آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں ان کو مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مظلوم کشمیری کیوں نظر نہیں آتے ؟
بھارت ایک طرف تو مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور دوسری طرف تمام اقلیتوں خصوصاََ مسلمانوں کو اپنے مظالم کے لیے تختہ مشق بنائے ہوئے ہے۔آ ر۔ ایس۔ ایس کے مسلح غنڈے پولیس کی موجودگی میں لوگوں کے گھروں اور مساجد کو تباہی کرنے کے ساتھ ساتھ لاشوں کی بے حرمتی تک کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اقوامِ عالم کو یہ سمجھنا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر محض اک بین الاقوامی مسئلہ نہیں بلکہ ایک کروڑ انسانی زندگیوں کا سوال ہے۔ پاکستان اور کشمیری عوام آ رٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے گھناؤنے بھارتی عزائم کو خوب سمجھتے ہیں۔ مودی سرکار اور میڈیا جعلی خبریں پھیلاکر خطے میں جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔پاکستان کی مؤثر سفارتی کوششوں سے مسئلہ کشمیر اب پوری دنیا کے سامنے واضح ہو چکا ہے۔ اقوامِ عالم اور عالمی اداروں کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔ اور اپنا مثبت کردار ادا کر کے کشمیری عوام کو انکا حق خود ارادیت دلانا ہو گا۔

آ ج کشمیر کا بچہ بچہ بھارتی جبر و استبداد کے آ گے سیسہ پلائی ہو ئی دیوار کی مانند کھڑا ہے۔ انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب انڈین مظالم کی تاریک رات کا خاتمہ ہو گا ، کشمیری بھائیوں کی قربانیوں سے کشمیر میں آ زادی کا سورج طلوع ہو کر رہے گا۔ پاکستانی حکومت اور عوام کا دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے یہ دن منانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑا تھا ، کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا مجبور و مظلوم کشمیریوں کی مدد کے لیے آ گے بڑھے اور اس دیرینہ مسئلے کا کوئی پر امن حل نکالے۔ تاکہ مقبوضہ وادی میں کوئی بھیانک انسانی المیہ جنم نہ لینے پائے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کشمیری بھائیوں کے ساتھ اپنے کشمیری بھائیوں وزیراعظم پاکستان دن منانے کا کشمیر کے کے لیے ا ہے اور

پڑھیں:

فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم

اسلام آباد:

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا خصوصی انٹرویو
  • ملی یکجہتی کونسل کا قومی مشاورتی اجلاس
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں، غلام محمد صفی
  • بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور