Daily Ausaf:
2025-04-26@03:52:52 GMT

5فروری یکجہتی کشمیر

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر قاضی حسین احمد مرحوم رحمتہ اللہ علیہ کا صدقہ جاریہ ہے۔ انہوں نے 1990ء میں پہلی مرتبہ پاکستانی قوم سے اہل کشمیر کے لیے یکجہتی کرنے کی اپیل کی ۔جب مقبوضہ کشمیر سے بھارتی مظالم سے ستائے ہوئے ہزاروں نوجوان آزاد کشمیر کے بیس کیمپ مظفرآباد میں وارد ہوئے ۔ان کی پاکستان سے بہت توقعات تھیں ۔لیکن بدقسمتی سے اس وقت بھی ایک سیاسی کشمکش تھی اور سیاسی عدم استحکام اور بے اعتمادی کی کیفیت تھی ۔ان حالات میں اس بات کا خدشہ تھا کہ اگر ان کی توقعات کے مطابق یہاں سے ان کو مدد فراہم نہ کی گئی تو وہ مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ قاضی صاحب کی اپیل پر اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے اور میاں نواز شریف جو اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے ۔آئی جے آئی کے مرکزی رہنما ہونے کی حیثیت سے اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی ادا کر رہے تھے ‘دونوں نے اس یکجہتی کی توثیق کی اور یوں پوری قوم نے بھرپور طور یکجہتی کا مظاہرہ کیا ۔محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ مظفرآباد تشریف لائیں اور ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کے وزیراعظم کو للکارا ۔ اس طرح س ا یک جانب ریاست پاکستان اس تحریک کی پشت پر کھڑی ہو گئی اور اس پیغام سے کشمیریوں کے حوصلے بھی بلند ہوئے۔ہندوستان کو بھی پیغام پہنچا کہ کشمیری اور پاکستانی الگ اکائیاں نہیں ہیں ‘بلکہ یہ ایک ملت اور قوم ہے ۔کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر اہل پاکستان خاموش نہیں رہ سکتے ۔اسی طرح بین الاقوامی برادری کو بھی یہ پیغام پہنچانا مقصود تھا کہ یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو مدعو کیا اور ہم نے مظفرآباد میں بڑی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا اور ان تحریکوں کے قائدین کی ہم نے تائید حاصل کی ۔ ایک قومی پارلیمانی وفد تشکیل دیا گیا جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی ۔ مسلم دنیا کے اہم ممالک کے دورے ہوئے ۔ ان دوروں کے دوان حکمرانوں سے ملے ‘پارلیمنٹ میں خطابات ہوئے ‘میٹنگز ہوئیں‘وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں ‘عوامی سطح پر بڑے اجتماعات ہوئے ‘اہل دانش سے ملے ۔ یہ مسئلہ او آئی سی کی سطح پر پاکستان نے اٹھایا اور شملہ معاہدے کے طویل عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر بین الاقوا می پلیٹ فارم پر ہمیں بھرپور تائید ملی ۔اس وقت سے لے کر آج تک ہر سال پانچ فروری کے موقع پر پوری پاکستانی قوم اظہار یکجہتی اور تجدید عہد کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو کمزوریاں ‘کوتاہیاں یا حالات کی وجہ سے گرد پڑ جاتی ہے تو اس اظہاریکجہتی سے تجدید ہوتا ہے اور ایک مرتبہ پھر صف بندی ہوتی ہے ۔ریاستی سطح پر بھی اور عوامی سطح پر بھی جس سے کشمیریوں کے حوصلوں کو جلا ملتی ہے ۔
اس بار یوم یکجہتی اس انداز سے منایا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے پے درپے اقدامات کے نتیجے میں جموں و کشمیر کا ریاستی تشخص اور اسلامی تشخص تحلیل ہو رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں برائے نام حکومت قائم ہے جس کے پاس کوئی اختیارات موجود نہیں ۔ابھی تک ہزاروں معصوم لوگ جیلوں میں بند ہیں۔ صف اول کے قائدین حریت جناب شبیر احمد شاہ ‘جناب یاسین ملک ‘جناب مسرت عالم ‘جناب ڈاکٹر عبدالحمید فیاض ‘محترمہ آسیہ اندرابی چونتیس حریت پسند بہنوں کے ساتھ کال کوٹھڑیوں کے ڈیتھ سیلز میں قید ہیں ۔ آسیہ اندرابی کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو طویل عرصے سے جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں ۔کال کوٹھڑیوں میں قید ہزاروں کشمیری قیدیوںکا اپنے عزیزوں اور وکلاء سے کوئی رابطہ نہیں جوبے بنیاد الزامات کی بنیاد پر ہندوستان کی دور دراز جیلوں میں قیدہیںجوبدترین انسانی حقوق کی پامالی ہے ۔انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے خرم پرویز بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ ہیں اور الحمدللہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں اعزاز بھی حاصل ہوا ۔انہیں ہندوستان نے دہشت گردی کے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے۔ ایک ٹویٹ کرنے پر اور فیس بک پر دو جملے لکھنے پر بھی نوجوانوں کو اٹھایا لیا جاتا ہے ‘ آزادانہ صحافت کا تو تصور بھی نہیں ہے ۔
ان حالات میں ان کی توقع ہے کہ پاکستان ‘عالم اسلام اور بین الاقوامی برادری کشمیریوں کے اس دکھ کو محسوس کرے۔ پچھلے عرصے میں ہندوستان کے اقدامات کے رد عمل کے طور پر حکومت پاکستان یا ریاست پاکستان کی طرف سے مطلوب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان جو ایک محبت اور اخوت کا رشتہ تھا وہ بے اعتمادی کا شکار ہوا ۔خاص طور پر جنرل باجوا کی جو حکمت عملی تھی اور بعد میں سینئر صحافیوں نے جو انکشافات کیے اس سے یہ تاثر پیدا ہواکہ مودی نے جو اقدامات کیے اس میں باجوہ صاحب کی تائید حاصل تھی ۔اس تحریک میں بے اعتمادی ایک خطرناک امر ہے ۔یہ اسی صورت میں ختم ہو سکتی ہے کہ ریاست پاکستان عوامی اورحکومتی سطح پر بھرپور طور پر صف بندی کرے اور جو شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں ‘ان کے ازالے کے لیے اقدامات کرے ۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ایسا خطرناک کام ہوا ہے کہ یہ ہمارا دشمن اربوں روپے خرچ کر کے بھی بے اعتمادی پیدا نہیں کر سکتا تھا ۔کسی سطح پر بھی جنرل باجوہ سے باز پرس ہونی چاہیے کہ اس قومی مسئلے کے حوالے سے کہ جوہمارا ایک قومی موقف تھا اور جس طرح سے ہندوستان نے اس مسئلے کو ہڑپ کر لیا تو ایک ایٹمی پاکستان کیوں تماشائی بنا رہا ؟یقینا اس کی تحقیق ہونی چاہیے اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے ۔یہ ایک سنگین کوتاہی ہے اس کو غداری سے کم قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔بہرحال اس کے ساتھ ساتھ اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ پالیسی اور حکمت عملی کے اندر حالات کے مطابق تبدیلی لائی جائے اور ہر سطح پر کشمیریوں کی تحریک مزاحمت کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ادراک بھی ہو‘ ان کا ازالہ بھی ہو اور پھر حالات کے مطابق ایک بھرپور جارحانہ حکمت عملی کا اہتمام کیا جائے ۔اس میں سب سے پہلا اور بنیادی نقطہ یہ ہے کہ پاکستان بطور ریاست اس مسئلے کے ایک اہم فریق کی حیثیت سے اپنی حکمت عملی بنائے وہ اس سے لا تعلق نہیں رہ سکتا۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے ۔جہاں بھارت کی 10 لاکھ سے زیادہ افواج موجود ہیں ۔ تمام بنیادی انسانی حقوق معطل اور منسوخ ہیں اور عوام کا جینا دو بھرکر دیا گیا ہے تو ایسی کیفیت میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کا چارٹر یہ حق فراہم کرتا ہے کہ وہ مسلح جہاد ‘عوامی تحریک کے ذریعے اور بین الاقوامی سفارتی محاذ پر بھی مزاحمت کریں ۔یہ برحق اور مستند جدوجہد ہے ۔اس حوالے سے مدد کرنا تمام عالم اسلام اور عالم انسانیت کی ذمہ داری ہے۔خاص کر پاکستان جو اس مسئلے میں ایک فریق ہے جب تک وہ اپنے بیانیے کو درست نہیں کرے گااور دنیا کو نہیں بتائے گا کہ پاکستان نے پر امن طور پر کتنی کوششیں کی ہیں لیکن ہر کوشش کا جواب ہندوستان کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔کشمیریوں نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا لیکن ان کی پیش کش کو بھی ٹھکرا دیاگیا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بین الاقوامی حکمت عملی کے مطابق حوالے سے پر بھی

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کا گھناونا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

اسلام آباد( نیوز ڈیسک) پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میںبھارت کی پاکستان کے خلاف سازش کھل کرسامنے آگئی ، حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات بھی بے نقاب ہوگئے ۔

ذرائع کے مطابق بھارت اپنے اقدام سے آبی جارحیت پر اتر آیا، ہندوستان کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا، ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا، ہندوستان نے پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدے کے شق نمبر12 (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں، بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔

ذرائع نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian ،Lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے، انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔

باوثوق ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

متعلقہ مضامین

  • مظفر آباد، پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شاندار ریلی
  • مظفر آباد، پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شاندار ریلی نکالی گئی
  • بھارتی فوج فیک انکاؤنٹرز کی اسپیشلسٹ نکلی، مقبوضہ کشمیر میں دو بے گناہوں کو شہید کردیا
  • ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
  • پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کا گھناونا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب
  • پہلگام حملہ مودی حکومت نے کروایا، بھارت کشمیریوں کے ساتھ فلسطینیوں والا برتاؤ کرے گا، حافظ نعیم
  • بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ذرائع
  • پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کا قابل نفرت اقدام ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر