بھارت 5 اگست 2019ء کی سوچ سے باہر نکلے: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
’جیو نیوز‘ گریب
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت 5 اگست 2019ء کی سوچ سے باہر نکلے۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 5 فروری کا دن بھارت کو چیخ چیخ کر یاد دلاتا ہے کہ کشمیر 5 اگست جیسے اقدامات سے کسی کا حصہ نہیں بن سکتا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 5 فروری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے لیے ہمارے پختہ عزم کی تجدید کا دن ہے، اپنے ساتھیوں کے ساتھ 24 کروڑ عوام کی جانب سے اظہار یکجتی کے لیے حاضر ہوا ہوں، ہم کشمیر کے عظیم شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 فروری مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے کا دن ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت تنازع کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل کسی جنگ اور بربریت سے حل نہیں ہو گا۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کی فوج میں اضافہ کرتا جا رہا ہے لیکن کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کشمیریوں کے آزادی کے نعرے کی شدت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، بھارت کو آج ہوش کے ناخن لینے ہوں گے، کشمیریوں کا لہو بہانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ لہو بہانے والوں کو تاریخ میں ظالم کے طور پر یاد رکھا جائے گا، دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے، میں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت تمام عالمی فورمز پر کشمیریوں کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کے لیے
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔