کراچی: مبینہ بد ترین تشدد کے بعد گلا دبا کر قتل حاملہ خاتون کے اہلخانہ کا انصاف کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ہاکس بے مشرف کالونی میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کی جانے والی خاتون کے اہلخانہ نے کہا ہے کہ مقتولہ کی 8 ماہ شادی ہوئی تھی اوران دنوں حاملہ تھی، قتل میں ملوث شخص کو فل الفورگرفتار کیا جائے۔
ہاکس بے مشرف کالونی میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کی جانے والی خاتون کے اہلخانہ نے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کردیا،مقتولہ کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ مقتولہ کی آٹھ ماہ شادی ہوئی تھی اوران دنوں حاملہ تھی،انھوں نے کہا کہ جو کہ قتل میں ملوث ہے اسے فل الفورگرفتار کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کوموچکو تھانے تھانے کے ہاکس بے مشرف کالونی سیکٹر 6 بلاک بی بنگالی پاڑہ میں گھرسے20 سالہ خاتون عائشہ کی لاش ملی تھی۔
خاتون کی لاش قانونی کارروائی کے بعد امانتاً ایدھی سرد خانے منتقل کردی تھی گزشتہ روزمقتولہ خاتون کے اہلخانہ میت وصول کرنے کے لیے ایدھی سردخانے پہنچے، مقتولہ خاتون کے اہلخانہ نے بتایا کہ مقتولہ خاتون کی آٹھ ماہ قبل محمد تاج سےشادی ہوئی تھی اورعائشہ ان دنوں حاملہ تھی۔
مقتولہ کے کزن نے بتایا کہ وہ مچھر کالونی میں موجود تھے کہ انہیں کال موصول ہوئی کہ ان کی بہن کا انتقال ہو گیا ہے جب ہم وہاں پہنچے تو پولیس پہلے سے موجود تھی، بہن کی لاش کوایمبولینس کے ذریعے گھر سے اسپتال منتقل کیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کہ بہن کوبدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے، بہن کے گلے اور جسم کے مختلف حصوں پرتشدد کے نشانات واضح ہیں، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے جو بھی بہن کے قتل میں ملوث ہیں اسے فل الفورگرفتار کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ایس ایچ او موچکو فیصل لطیف کا کہنا ہےکہ خاتون کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے، مقتولہ خاتون کے اہلخانہ تدفن کے بعد پولیس سے رجوع کریں گے، اس کے بعد پولیس واقعے کاباضابطہ مقدمہ درج کرکےواقعےکی تفتیش کریگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقتولہ خاتون کی لاش
پڑھیں:
سوات میں افسوس ناک واقع، مدرسہ کے استاد کا تشدد، 14 سالہ طالب علم جاں بحق
سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے علاقے چالیار میں واقع ایک دینی مدرسہ میں مبینہ طور پر استاد کے تشدد سے 14 سالہ طالب علم جاں بحق ہوگیا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق مدین سے تعلق رکھنے والا کم عمر طالب علم فرحان ایاز معمول کو سبق یاد نہ کرنے پر مدرسہ کے دو معلمین بخت امین اور عمر فاروق نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔عینی شاہد طالب علم کے مطابق واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جب معلمین نے فرحان پر لاٹھی، ڈنڈوں اور ہاتھوں سے مبینہ طور پر مسلسل وار کیے جس سے اس کی حالت غیر ہوگئی اور بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی جس کے بعد مقامی افراد نے شدید احتجاج کیا اور مدرسے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں نامزد معلمین کو گرفتار کرلیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ بچے کے لواحقین نے حکومت سے فوری انصاف کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مدرسوں میں بچوں پر تشدد معمول بنتا جا رہا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جانا چاہیے، عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ نہ صرف اس واقعہ کے ذمہ داروں کو مثالی سزا دی جائے بلکہ مدارس کے اندرونی نظام، تربیتی طریقہ کار اور اساتذہ کی نگرانی کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو.