آئی سی سی پلیئرز رینکنگ جاری، پاکستا نی کھلاڑیوں کیلئے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ٹیسٹ پلیئرز رینکنگ جاری کر دی۔انگلینڈ کے جو روٹ نمبر ون ٹیسٹ بیٹر برقرار ہیں جبکہ آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ تین درجے ترقی کے بعد 5 ویں نمبر پرآگئے ہیں۔
سری لنکا کے کمیندو مینڈس ایک درجے ترقی کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہیں جبکہ آسٹریلیا کے عثمان خواجہ 6 درجے ترقی کے بعد 11 ویں نمبرپرآگئے۔پاکستان کے وائٹ بال ٹیم کے کپتان محمد رضوان 16 ویں اور بابر اعظم 19 ویں نمبر پر موجود ہیں۔
اس کے علاوہ ٹیسٹ بولرز میں بھارت کے جسپریت بمرا کا پہلا نمبر برقرار ہے جبکہ ٹیسٹ بولرز میں پاکستان کے نعمان علی 5 ویں نمبر پر موجود ہیں۔ آسٹریلیا کے نیتھن لیون دو درجے ترقی کے بعد چھٹے نمبر پر آ گئے۔ٹیسٹ آل راؤنڈرز میں رویندرا جڈیجا کا پہلا نمبر ہے جبکہ ٹی ٹوئنٹی بیٹرز میں آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ کی پہلی پوزیشن برقرار ہے۔
بھارت کے ابھیشک شرما لمبی چھلانگ لگاتے ہوئے 38 درجے ترقی کے بعد دوسرے نمبر پرآگئے، ٹی ٹوئنٹی بیٹرز میں بابر اعظم ایک درجے تنزلی کے بعد 7 ویں نمبرپر چلےگئے۔ٹی ٹوئنٹی بیٹرز میں رضوان ایک درجے تنزلی کے بعد 9 ویں نمبرپر چلےگئے، ویسٹ انڈیز کے عقیل حسین ایک درجے ترقی کے بعد دوبارہ نمبر بولر بن گئے۔
انگلینڈ کے عادل رشید ایک درجے تنزلی کے بعد دوسرے نمبر پرآگئے جبکہ بھارت کے وارون چکرورتھی تین درجے ترقی کے بعد تیسرے نمبر پر آگئے۔بھارت کے روی بشنوئی چار درجے ترقی کے بعد چھٹے نمبر پرآگئے، ٹی ٹوئنٹی ٹاپ ٹین بولرز میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی شامل نہیں، ٹی ٹوئنٹی آل راؤنڈرز میں بھارت کے ہاردیک پانڈیا پہلے نمبرپر موجود ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: درجے ترقی کے بعد ا سٹریلیا کے ٹی ٹوئنٹی بھارت کے ایک درجے ویں نمبر
پڑھیں:
عالمی تجارت کیلئے پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے: وزیر خزانہ
واشنگٹن /اسلام آباد(نمائندہ خصوصی،آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی تجارت میں تنا ئوکے باعث علاقائی تجارت اور مختلف ممالک میں دو طرفہ تجارت کی اہمیت بڑھے گی، ٹیکس نظام، نجکاری اور شعبہ توانائی میں اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے واشنگٹن میں سینٹر فارگلوبل ڈیویلپمنٹ کے تحت مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیرخزانہ نے حکومتی ڈھانچے اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کاعمل پوری توانائی سے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے بتایا ٹیکس پالیسی کو مزید موثر بنانے کیلئے ایف بی آر کے دائرہ کار سے علیحدہ کردیا ہے۔ ٹیکس نظام، نجکاری اور شعبہ توانائی میں اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کو آگے بڑھانے کیلئے برآمدات میں اضافے اور برآمدی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کاراستہ اپنانا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ مالی وسائل میں اضافے کیلئے دیگرشعبوں کو ٹیکس نظام میں شامل کرنااولین ترجیح ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی کا پھیلا ئوپاکستان کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں، جس سے نمٹنے کیلئے موثر منصوبوں کی ضرورت ہے۔محمد اورنگزیب نے چین کے وزیر خزانہ لان فوان سے ملاقات کی اور پانڈا بانڈ کے اجرا کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے پیپلز بینک آف چائنا سے تعاون کی درخواست کی۔ وزیر خزانہ نے سعودی ہم منصب محمد الجدعان سے ملاقات میں اقتصادی ترقی کے سفر میں سعودی عرب کی طویل مدتی حمایت، بالخصوص آئی ایم ایف پروگرام میں معاونت پر اظہار تشکر کیا۔محمد اورنگزیب کی اماراتی وزیر مملکت مالی امور محمد بن ہادی الحسینی سے بھی ملاقات ہوئی جس میں مفاہمتی یادداشتوں کو عملی معاہدوں میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیرخزانہ نے ایم ڈی آئی ایم ایف کیساتھ MENAP میناپ وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں بھی شرکت کی اور ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت میں دلچسپی کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے صدر گیٹس فانڈیشن گلوبل پالیسی اینڈ ایڈووکیسی سے ملاقات میں پولیو کے خاتمے کیلیے معاونت جاری رکھنے کی اپیل کی۔ وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے واشنگٹن میں نیدرلینڈز کی ملکہ میکسیما سے ملاقات کی، جس میں خواتین کے امور، ڈیجیٹل رسائی بڑھانے اور اداروں کے درمیان ڈیٹا کے مثر تبادلے پر گفتگو ہوئی۔ یہ ملاقات آئی ایم ایف ورلڈ بینک اجلاس کے دوران ہوئی۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے نیدرلینڈز کی ملکہ کو پاکستانی خواتین کی مالی شمولیت میں پیشرفت سے آگاہ کیا، گفتگو میں بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے نیشنل فنانشل انکلوژن اسٹریٹجی کا خصوصی ذکر ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ خواتین اور بچیوں کی تعلیم، مالی شمولیت، کاروباری مواقع ترجیحات میں شامل ہیں۔انہوں نے ڈیجیٹل رسائی بڑھانے اور اداروں کے درمیان ڈیٹا کے موثر تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔