یہ آپ کو غلط فہمی ہے کہ26 نومبر کو ہم بھاگے، تاریخ گواہ ہے کون کب بھاگا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مردان(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05 فروری 2025) جنید اکبر کا کہنا ہے کہ یہ آپ کو غلط فہمی ہے کہ26 نومبر کو ہم بھاگے، تاریخ گواہ ہے کون کب بھاگا، اس دفعہ عمران خان نے حکم دیا اسلام آباد کا تو ہم گولی کھانے کی پوری تیاری کے ساتھ آئیں گے اور نقصان آپ کو ہی ہو گا۔ مردان میں پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ اداروں کے ساتھ بات کرنے کا حامی ہوں۔
ایک ہاتھ بڑھایا جائے تو دو ہاتھ بڑھائیں گے۔چوروں کو پارٹی میں برداشت نہیں کریں گے۔ سیاست کو کاروبار نہیں بنائیں گے۔ ہر کارکن کی رپورٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان تک پہنچاوں گا۔ مانتا ہوں کہ پارٹی میں متعدد گروپس ہیں۔ میری کوشش ہوگی کہ آپس کے اختلافات کو ختم کرواسکوں۔ 8 فروری کو پاکستان کا مینڈیٹ چوری ہواتھا۔(جاری ہے)
ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تمام ادارے ہمارے اپنے ہیں ان کی مضبوطی ملک کی مضبوطی ہے۔ہم سے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں جو ہم اب بھگت رہے ہیں۔ ہم اداروں اور عوام کے درمیان فاصلے ختم کرنا چاہتے ہیں۔میری خواہش ہے کہ پاکستانی ادارے مضبوط ہوں کیونکہ ادارے جب مضبوط ہوں گے تو پاکستان بھی مضبوط ہوگا۔ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر جنید اکبر کا مزید کہنا تھا کہ جو آج ہم پر ہنس رہے ہیں۔ کل انہیں بھی اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔لاشیں اور زخمی ہم نے اٹھائے پھر بھی مطالبہ کرتے ہیں عدالتی تحقیقات کی جائیں۔تاریخ کی پہلی حکومت ہے جنہیں زبردستی حکومت دی گئی ہے۔جب تک عمران خان کا اعتماد وزیراعلیٰ امین گنڈاپور پر ہے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم صرف شرافت کی زبان سمجھتے ہیں۔اگر بدمعاشی کی گئی تواس کا جواب بد معاشی سے دینگے۔8 فروری کو صوابی کا جلسہ تاریخ ساز ہوگا ۔ عوام اپنے لیڈر عمران خان کی محبت میں پورے ملک سے جلسہ میں شرکت کریں گے ۔جلسے کے حوالے سے ہم نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ سیاسی جدوجہد کی ہے ۔ خوشامد کو بالکل پسند نہیں کرتا۔ میں غلط بات کو غلط کہنے کی ہمت رکھتا ہوں ۔ پارٹی کے تمام امور پر نظر رکھوںگا اور اس کی رپورٹ باقاعدگی سے بانی پی ٹی آئی عمران خان تک پہنچاﺅں گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
مودی حکومت پڑوسی ممالک کیساتھ بامعنی بات چیت میں ناکام ہے، شرد پوار
شرد پوار نے زور دیا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی پہلگام دہشت گردانہ حملے پر سیاست نہیں کریگی، لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ انکی پارٹی، کانگریس اور بائیں بازو کیساتھ ملک کی بہتری کیلئے قومی سطح پر کام کرتی رہیگی۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پونے میں اپنی پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے دور میں ہندوستان کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ شرد پوار نے کہا کہ ہماری پارٹی نے کبھی بھی قومی مفاد سے متعلق مسائل پر سیاست نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہم نے حکومت پر تنقید نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ اس کے بجائے ہم نے زور دے کر کہا کہ ہم حملے کے جواب میں مرکز کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی طرح کی کارروائی کی حمایت کریں گے۔
بھارت کے سینیئر لیڈر شرد پوار نے کہا کہ تاہم آج پاکستان اور چین کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہو چکے ہیں، بنگلہ دیش، جو بھارت کی حمایت سے بنا تھا، ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہے، جہاں تک سری لنکا کا تعلق ہے، چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے بھارت کے ساتھ اس کے تعلقات بھی مشکوک معلوم ہوتے ہیں لہٰذا ہم اعتماد کے ساتھ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہندوستان کی اس وقت اپنے کسی پڑوسی کے ساتھ بامعنی بات چیت ہے، یہ بامقصد بات چیت کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں قیادت کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے، ملک کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
شرد پوار نے زور دیا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی پہلگام دہشت گردانہ حملے پر سیاست نہیں کرے گی، لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی پارٹی، کانگریس اور بائیں بازو کے ساتھ ملک کی بہتری کے لئے قومی سطح پر کام کرتی رہے گی۔ دریں اثنا پارٹی کی ورکنگ صدر سپریا سولے نے، جنہوں نے حال ہی میں آپریشن سندور کے بعد مصر، قطر، ایتھوپیا اور جنوبی افریقہ جانے ہندوستانی پارلیمانی وفد کی قیادت کی تھی، کہا کہ ان ممالک کے رہنماؤں نے مہاتما گاندھی کو پیار سے یاد کیا اور نہرو کے دوروں اور تقاریر کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا "آج بھی جب ہم دوسرے ممالک کا دورہ کرتے ہیں تو وہ مودی کی بہت زیادہ بات کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی وہ مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں۔