WASHINGTION:

وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد اٹھنے والے سوالات پر کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں امریکی فوج کی تعینات کا عزم ظاہر نہیں کیا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوویٹ نے بریفنگ کے دوران صحافیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ قبضے کے منصوبے کے اعلان کے بعد اٹھائے سوالات کا جواب دیا اور واضح کیا کہ انہوں نے غزہ میں فوج کی تعیناتی کا وعدہ نہیں کیا۔

صحافیوں کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرولین لیو ویٹ سے بارہا سوال کیا گیا کہ آیا امریکی فوجی جنگ زدہ غزہ میں حماس کے خلاف تعینات کردی جائے گی تاہم ترجمان نے جواب دیا کہ تاحال صدر نے یہ وعدہ نہیں کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ صدر فلسطینیوں اور خطے کے تمام لوگوں، امن پسند عوام اور جو خطے میں حقیقی طور پر معاشی ترقی اور مواقع دیکھنا چاہتے ہیں، ان کے لیے غزہ کی تعمیر نوکرنے کی تیاری کرلی ہے۔

 کیرولین لیوویٹ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ ایسی جگہ بن سکے جہاں تمام لوگ امن کے ساتھ رہے ہیں اور صدر امن قائم کرنے والے سربراہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان، ہم اس کے مالک ہوں گے، ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں خطے میں استحکام یقینی بنایا جائے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فوج کو غزہ میں اتارا جائے۔

ترجمان کا  کہنا تھا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں غزہ میں رہنے والے فلسطینی عارضی طور پر کہیں اور منتقل ہوں تاکہ خطے کی تعمیر نو ہو۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ غزہ میں طویل مدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھ رہا ہوں، ہم غزہ پر قبضہ کرکے اسے ترقی یافتہ بنائیں گے، جس سے علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں ملنے کے ساتھ دوسرے شہریوں کو بسنے کا موقع بھی ملے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں بسایا جائے گا، اب دیکھنا ہے کہ اردن اور مصر کے رہنماؤں کا ردعمل کیا ہوتا ہے۔ اور دعویٰ کیا کہ خطے کے دیگر رہنماؤں کو اس منصوبے سے متعلق آگاہ کیا ہے جنہوں نے تجویز کو پسند کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چاہتے ہیں وائٹ ہاؤس انہوں نے نے کہا تھا کہ

پڑھیں:

امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔

ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔

ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘

ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔

مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔

ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ  بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وائٹ ہاؤس نے کولمبیا یونیورسٹی کیساتھ معاہدے کے بعد دیگر جامعات سے جرمانے مانگ لیے
  • کراچی میں لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس: کے الیکٹرک تیکنیکی سروے کروانے کے لئے تیار
  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • فرانسیسی خاتون اول سے متعلق دعویٰ امریکی پوڈکاسٹر کو مہنگا پڑگیا، صدر نے مقدمہ کر دیا