فلسطینیوں کو غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ہونی چاہیئے، کیئر اسٹارمر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
غزہ کی پٹی سے لوگوں کو نکالنے اور علاقے کو امریکی کنٹرول میں کرنے کی تجویز کے تناظر میں وزیراعظم کے وقفہ سوالات کے دوران، سر کیئر اسٹارمر نے کامنز کو بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو "دو ریاستی حل کے راستے پر دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے اور ہمیں انکے ساتھ ہونا چاہیئے۔" اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے زور دے کر کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ہونی چاہیئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے لوگوں کو نکالنے اور علاقے کو امریکی کنٹرول میں کرنے کی تجویز کے تناظر میں وزیراعظم کے وقفہ سوالات کے دوران، سر کیئر اسٹارمر نے کامنز کو بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو "دو ریاستی حل کے راستے پر دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے اور ہمیں ان کے ساتھ ہونا چاہیئے۔"
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے واضح طور پر صدر ٹرمپ کی غزہ پر تجاویز پر تنقید نہیں کی، لیکن انہوں نے ایک پائیدار جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا سب سے اہم پہلو اس کا مستقل ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو مختلف مراحل میں برقرار رکھا جانا چاہیئے، اس میں باقی قیدیوں کی بحفاظت رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد کی فوری، مناسب فراہمی شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیئر اسٹارمر نے فلسطینیوں کو کرنے کی
پڑھیں:
غزہ سے باہر 6 ہزار امدادی ٹرک اجازت کے منتظر ہیں، فلپ لازارینی
غزہ کی پٹی میں موجود اقوام متحدہ کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ UNRWA کے کلینک تک پہنچنے والے افراد بھی کمزور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کی طاقت ہے، نہ خوراک اور نہ ہی طبی ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ذریعہ۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے کمشنر جنرل "فلپ لازارینی" نے کہا کہ ہمارے پاس امداد سے بھرے ہوئے تقریباً 6 ہزار ٹرک موجود ہیں جن میں خوراک اور طبی سامان موجود ہے۔ یہ ٹرک اردن اور مصر میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کی تفصیلاتے بتاتے ہوئے کہا کہ غزہ شہر میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔ اس پٹی میں روزانہ غذائی قلت کے نئے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں کو ہماری ٹیمیں دیکھ رہی ہیں وہ انتہائی کمزور اور دبلے پتلے ہیں۔ اگر انہیں فوری طور پر ضروری علاج نہ ملا تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے مزید کہا کہ UNRWA کے کلینک تک پہنچنے والے افراد بھی کمزور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کی طاقت ہے، نہ خوراک اور نہ ہی طبی ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ذریعہ۔ فلپ لازارینی نے بتایا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے UNRWA کے طبی عملے کے پاس بھی دن میں صرف ایک وقت کا کھانا ہے۔ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران بھوک کی وجہ سے زیادہ تر بیہوش ہو جاتے ہیں۔