سندھ حکومت کی سرپرستی میں بلڈرز کو فائدہ پہنچانے سے خزانے کو اربوں کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سند ھ حکومت کی سرپرستی میں ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر بلڈرز کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جارہا ہے،سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان حاجی احمد خان اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی نے گٹھ جوڑ کرکے 4 رہائشی پلاٹس پر ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیرات کے لیے اجازت دے دی ہے، تفصیلات کے مطابق ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر بلڈرز کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ذارئع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی کی8 ارب روپے کی کرپشن منظر عام پر آنے کے بعد مزید 4 ارب روپے کی بدعنوانی کرکے جو کے مجموعی طور پر 12 ارب روپے بنتے ہیں ہڑپ کر قومی خزانے کونقصان پہنچایا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ذارئع کا کہنا ہے کہ عبدالرشید سولنگی کا ایک سال سے غیر قانونی اپروولز کا جاری سلسلہ تھم نہ سکا ہے‘ موصوف جاتے جاتے (ریٹائرمنٹ سے قبل) بڑے ہاتھ مارنے لگے ہیں،کھلے عام لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب نہ ہونے سے بدعنوان بے لگام ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان کے ذاتی مفادات اور کرپشن نے کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنا دیا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ذارئع کے مطابق پلاٹ نمبر 18-A سروے 89 دیہہ ڈرگروڈ پر 23 منزلہ عمارت منظور، PECHS بلاک 2 کے پلاٹ 163F پر ہائی رائز کی تعمیرات جاری ہیں جبکہ ضلع شرقی کچھی میمن سوسائٹی کے پلاٹ SA-20 بلاک 4 اور پانچ اسکیم 7 میں 4B+16 فلور بلڈنگ بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے اور اسی طرح کرچی کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز یونین کے رہائشی ایریا کے پلاٹ نمبر M(SNCC-22)، بلاک 3 پر 3B+19 منزلہ عمارت بنانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، علاقہ مکین غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے شدید پریشان ہے اور اگر کوئی علاقہ کا رہائشی ان بلڈرز مافیا سے سوال کرتا ہے تو انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہوتی ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان حاجی احمد خان کی جعلسازی ثابت ہونے پر سابق چیف سیکرٹری سندھ نے ان کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے10جولائی 2023ء کو جاری کیے گئے 3 صفحات پر مشتمل نوٹیفکیشن نمبر SOI (SGA&CD)-3/04/2013 کے ذریعے حاجی احمد خان کی تنزلی کرکے گریڈ 19سے گریڈ18 میں بھیج دیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس لازمی کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا تاہم مذکورہ نوٹیفکیشن کے تحت حاجی احمد خان کی تنزلی 6 مئی 2025ء تک برقرار رکھنے کا حکم بھی دیا گیا تھا تاہم ایک ماہ بعد اگست میں سابق چیف سیکرٹری سندھ محمد سہیل راجپوت کے تبادلے کے بعد نئے تعینات ہونے والے چیف سیکرٹری سندھ محمد فخر عالم عرفان کو مبینہ طور پر اندھیرے میں رکھ کر بیوروکریسی حاجی احمد خان کی ایک مرتبہ پھر سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان کے عہدے پر تعیناتی کے احکامات جاری کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے جس میں ان کا گریڈ بھی 19 ظاہر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب قومی احتساب بیورو کی جانب سے عبدالرشید سولنگی، حاجی احمد خان، اشفاق کھوکھر اور عاصم خان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، عوامی وسماجی حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرپٹ افسران کے فرار کے راستے روکنے کے لیے ان کے نام ECL میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اربوں کی بندر بانٹ پر قانونی کارروائی اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عبدالرشید سولنگی حاجی احمد خان کی کے مطابق خزانے کو گئی ہے
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں ، تجاوزات سے 18 ارب روپے کا نقصان
آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بے نقاب
پاکستان ریلویز میں مالی بے ضابطگیوں، غبن اور کرپشن کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے ۔ آڈٹ رپورٹس اور دستیاب دستاویزات کے مطابق ادارے میں 30.75ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہوں نے پہلے سے خسارے کا شکار ریلوے کو مزید مالی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ریلوے انوینٹری، اسٹور اور ٹرانسفر کی عدم ایڈجسٹمنٹ میں 30.75ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں اور دیگر تجاوزات کے باعث ادارے کو 18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس وقت ریلوے کی 20,830 ایکڑ زمین تاحال غیر انتقال شدہ ہے ۔ریلوے کے ایندھن کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے ساڑھے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں 5 ارب روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔علاوہ ازیں، کنٹریکٹرز کے ساتھ 80 کروڑ روپے سے زائد کے غیر تصدیق شدہ معاہدوں کا بھی انکشاف ہوا۔رسالپور لوکوموٹو فیکٹری کے کم استعمال کے باعث ادارے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 سے 2023 کے درمیان 18 کروڑ روپے کا قیمتی سامان غائب یا چوری ہوا۔مغل پور ورکشاپ سے مالی سال 2022ـ23 میں 8 کروڑ، جبکہ بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا۔لوکوموٹو کی جعلی خریداری کے ذریعے 1 کروڑ 59 لاکھ روپے کا غبن کیا گیا۔ کراچی سٹی اسٹیشن پر گودام کے کرایہ نامے میں خوردبرد سے خزانے کو 2 کروڑ 17 لاکھ کا نقصان پہنچا۔ روہڑی اسٹیشن پر اسٹالز کے ٹھیکے میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 33 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ملک بھر میں ریلوے کی ساڑھے تین ہزار کنال اراضی پر قبضے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سکھر میں الشفاء ٹرسٹ اسپتال کو 20 ہزار 538 اسکوائر یارڈ زمین ایک روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے 33 سالہ لیز پر دی گئی، جو شادی ہال اور نجی اسکول میں استعمال ہو رہی ہے ۔راولپنڈی اور ملتان میں بھی 630 مرلے زمین مارکیٹ قیمت سے کم پر فروخت کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ آڈٹ حکام کی جانب سے 2018 سے 2022 کے دوران بھی رپورٹ کیا جا چکا ہے ۔فروری سے ستمبر 2023 کے درمیان 73 کروڑ روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ۔ 30 سے زائد کیسز میں 71 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی بھی التوا کا شکار رہی جبکہ 2018 سے 2022 تک 9 ارب 17 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم وصولی رپورٹ ہوئی۔آڈٹ حکام نے ان سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور قومی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔