کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سند ھ حکومت کی سرپرستی میں ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر بلڈرز کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جارہا ہے،سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان حاجی احمد خان اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی نے گٹھ جوڑ کرکے 4 رہائشی پلاٹس پر ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیرات کے لیے اجازت دے دی ہے، تفصیلات کے مطابق ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر بلڈرز کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ذارئع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی کی8 ارب روپے کی کرپشن منظر عام پر آنے کے بعد مزید 4 ارب روپے کی بدعنوانی کرکے جو کے مجموعی طور پر 12 ارب روپے بنتے ہیں ہڑپ کر قومی خزانے کونقصان پہنچایا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ذارئع کا کہنا ہے کہ عبدالرشید سولنگی کا ایک سال سے غیر قانونی اپروولز کا جاری سلسلہ تھم نہ سکا ہے‘ موصوف جاتے جاتے (ریٹائرمنٹ سے قبل) بڑے ہاتھ مارنے لگے ہیں،کھلے عام لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب نہ ہونے سے بدعنوان بے لگام ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان کے ذاتی مفادات اور کرپشن نے کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنا دیا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ذارئع کے مطابق پلاٹ نمبر 18-A سروے 89 دیہہ ڈرگروڈ پر 23 منزلہ عمارت منظور، PECHS بلاک 2 کے پلاٹ 163F پر ہائی رائز کی تعمیرات جاری ہیں جبکہ ضلع شرقی کچھی میمن سوسائٹی کے پلاٹ SA-20 بلاک 4 اور پانچ اسکیم 7 میں 4B+16 فلور بلڈنگ بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے اور اسی طرح کرچی کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز یونین کے رہائشی ایریا کے پلاٹ نمبر M(SNCC-22)، بلاک 3 پر 3B+19 منزلہ عمارت بنانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، علاقہ مکین غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے شدید پریشان ہے اور اگر کوئی علاقہ کا رہائشی ان بلڈرز مافیا سے سوال کرتا ہے تو انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہوتی ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان حاجی احمد خان کی جعلسازی ثابت ہونے پر سابق چیف سیکرٹری سندھ نے ان کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے10جولائی 2023ء کو جاری کیے گئے 3 صفحات پر مشتمل نوٹیفکیشن نمبر SOI (SGA&CD)-3/04/2013 کے ذریعے حاجی احمد خان کی تنزلی کرکے گریڈ 19سے گریڈ18 میں بھیج دیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس لازمی کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا تاہم مذکورہ نوٹیفکیشن کے تحت حاجی احمد خان کی تنزلی 6 مئی 2025ء تک برقرار رکھنے کا حکم بھی دیا گیا تھا تاہم ایک ماہ بعد اگست میں سابق چیف سیکرٹری سندھ محمد سہیل راجپوت کے تبادلے کے بعد نئے تعینات ہونے والے چیف سیکرٹری سندھ محمد فخر عالم عرفان کو مبینہ طور پر اندھیرے میں رکھ کر بیوروکریسی حاجی احمد خان کی ایک مرتبہ پھر سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان کے عہدے پر تعیناتی کے احکامات جاری کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے جس میں ان کا گریڈ بھی 19 ظاہر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب قومی احتساب بیورو کی جانب سے عبدالرشید سولنگی، حاجی احمد خان، اشفاق کھوکھر اور عاصم خان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، عوامی وسماجی حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرپٹ افسران کے فرار کے راستے روکنے کے لیے ان کے نام ECL میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اربوں کی بندر بانٹ پر قانونی کارروائی اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عبدالرشید سولنگی حاجی احمد خان کی کے مطابق خزانے کو گئی ہے

پڑھیں:

نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام  آباد:نئے مالی سال  میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ  ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  •   خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا،فیصل کریم کنڈی
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
  • خوفناک ،آتشزدگی، 3 فیکٹریاں جل گئیں، کتنا جانی و مالی نقصان ؟ جانئے
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • سندھ حکومت کے پاس بتانے کو کچھ نہ دکھانے کو، عظمیٰ بخاری
  • آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک