اسلام آباد:

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ  پیکا (پی ای سی اے) قانون آزادیِ اظہار پر قدغن، حکومتی کنٹرول میں اضافہ ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آزادی صحافت کے خلاف قانون پی ای سی اے 2025 معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ پیکا ترمیمی قانون حکومتی سنسرشپ کو غیر محدود اختیارات دیتا ہے۔ بغیر قانونی عمل کے جعلی خبروں کو جرم قرار دینا غیرآئینی اور آزادی صحافت پر قدغن ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ عالمی انسانی حقوق  اور پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔

قانون آزادیٔ صحافت پر قدغن ہے، وکیل
پیکا ایکٹ کیخلاف دائر درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون آزادی صحافت پر قدغن ہے۔ حکومت آزادی اظہار رائے کو کچلنا چاہتی ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ فیک انفارمیشن کو طے کرنے کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں  ہے ۔ پولیس جب چاہے قابل دست اندازی جرم کے تحت پکڑ سکتی ہے۔ مجھے اپنا دفاع کرنے کے لیے عدالتوں میں 3، 4 سال لگ جائیں گے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت اسلام آباد صحافت پر

پڑھیں:

لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا

لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے خلاف جھوٹے ثبوت پیش کرنے پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، جج عادل راجہ پر برہم ہوگئے اور کہا کہ عادل راجہ کے پاک انٹیلی جنس پر لگائے گئے الزامات بناوٹی نظر آتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کی جانب سے پاکستانی انٹیلی جنس اداروں پر عائد الزامات سے متعلق جج نے سماعت کی۔ پاک آرمی کی جانب سے بریگیڈیئر راشد نصیر اور پاکستان کی ٹیم مکمل تیاری میں نظر آئی۔

دوران سماعت عدالت نے عادل راجہ کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے خلاف پیش کیے گئے شواہد کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیا۔ ٹھوس شواہد نہ پیش کرنے پر عادل راجہ کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

لندن کی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ عادل راجہ کا دعویٰ غلط معلومات پر مبنی دکھائی دیتا ہے، عادل راجہ کے پاک انٹیلی جنس پر لگائے گئے تمام الزامات بناوٹی نظر آتے ہیں۔

جج نے عادل کے ذرائع پر کڑی تنقید کی اور پوچھا کہ صحافی ارشد شریف کی جے آئی ٹی رپورٹ میں آئی ایس آئی کا ذکر نہیں تو آپ اس ادارے پر کس بنیاد پر قتل کا الزام لگا رہے ہیں؟

عادل راجہ کی جانب سے شواہد توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر جج برہم دکھائی دیے جب کہ عادل راجہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ  پاکستانی حکومت، خفیہ اداروں پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • روانڈا کی ہائی کمشنر کی چیئرمین سی ڈی اے سے ملاقات،دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر