قومی معیشت کی ترقی اور نمو کے لیے اکیڈمی اور انڈسٹری کا تعاون اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )قومی معیشت کی ترقی اور نمو کے لیے اکیڈمی اورانڈسٹری کا تعاون اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ریحان نسیم نے کہا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے اساتذہ اور طلبا کے ایک وفد نے حال ہی میں چیمبر کا دورہ کیا تاکہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ چیمبر اکیڈمی کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے جس سے وہ عصری مسائل سے نمٹنے کے لیے تعاون کر سکیں طلبا نے چیمبر کے اراکین کے ساتھ اپنے خیالات کا تبادلہ کیا اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے بارے میں قابل قدر بصیرت بھی حاصل کی جو اقتصادی ترقی کو متاثر کر سکتے ہیں. گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے ڈاکٹر عبدالقادر نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ تھیوری اور پریکٹس کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے انڈسٹری اور اکیڈمی کے درمیان ایک موثر تعاون بہت ضروری ہے انہوں نے نشاندہی کی کہ اکیڈمی نظریاتی علم فراہم کر رہا ہے اور صنعت اس کے عملی اطلاق کو ممکن بنا رہی ہے یونیورسٹیاں بہترین نظریاتی بنیادوں کے ساتھ گریجویٹ پیدا کرتی ہیںلیکن صنعت اور اکیڈمی کے درمیان قریبی شراکت داری انہیں ان عملی مہارتوں سے آراستہ کر سکتی ہے جس کا روزگار کی منڈی میں مطالبہ کیا جاتا ہے. انہوں نے خبردار کیا کہ خواندگی کی سطح سے قطع نظر غیر ہنر مند افرادی قوت ملک میں بے روزگاری کی شرح میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے انہوں نے زور دے کر کہا کہ تعلیمی ادارے اور صنعت کار تعلیمی پروگراموں کو ابھرتے ہوئے رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ یہ ہم آہنگی کا نقطہ نظر نہ صرف ایک ہنر مند اور باشعور افرادی قوت کو فروغ دے گا بلکہ معیشت کو مضبوط اور جدت طرازی کو بھی فروغ دے گا وفد میں شامل ایک طالب علم احمد نے بتایا کہ ایف سی سی آئی کا دورہ ایک شاندار تجربہ تھا چیمبر کو مقامی صنعت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے جو حکومت اور کاروباری برادری کے درمیان ایک اہم پل کے طور پر کام کرتا ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں جدید نصاب پیش کرتی ہیں لیکن معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے محض کتابی معلومات ناکافی ہیں کاروباری دنیا کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے عملی اور نظریاتی تعلیم کا امتزاج لازمی ہے پاکستانی نوجوان توانائی اور صلاحیت کے مالک ہیں تاہم انہیں اپنی مکمل صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے عملی تربیت کے ساتھ صحیح سمت کی ضرورت ہے. انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی اداروں کے لیے یہ لازمی بنائے کہ وہ طلبا کو باقاعدگی سے مختلف صنعتوں میں لے جائیںجس سے وہ حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز سے روشناس ہو سکیں گے موجودہ دور میں نظریاتی تصورات کے ساتھ ساتھ عملی علم بھی ضروری ہے جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے تیزی سے تبدیلی سے گزر رہا ہے طلبا ان سے بات کر کے کاروباری برادری کی تازہ ترین ضروریات کو سمجھیں گے . انہوں نے کہا کہ طلبا ملازمت کی منڈی کے بدلتے ہوئے مطالبات کو سمجھنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوں گے یہ دو جہتی نقطہ نظر مقامی کاروبار کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے جبکہ مجموعی قومی ترقی کو تقویت دیتا ہے. ریحان نسیم نے کہا کہ پاکستان معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے اور پائیدار ترقی کے لیے تمام کوششیں جاری ہیں انہوں نے کہا کہ مسابقتی عالمی منظر نامے میں فوری حل تلاش کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا بہت ضروری ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے درمیان کے ساتھ کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ