اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیرِ اعظم شہباز  شریف نے کہا ہے کہ  نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں۔

وزیر اعظم  کی زیرِ صدارت سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق اجلاس ہوا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف  نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے، عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید ضیاع کی اجازت نہیں دوں گا۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وکلاء کی خدمات لی جائیں۔اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے نجکاری کے عمل کی نگرانی کے لیے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ ڈیش بورڈ کا بھی جائزہ لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ میں دوسرے فلور سے لفٹ گراؤنڈ فلور پر جاگری 

"جنگ " کے مطابق وزیرِ اعظم  نے کہا  کہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے۔بروقت ضروری اصلاحات سے معیشت بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہے، متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتہ  کیے بغیر تیز کیا جائے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔

ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار