آئی ایل ٹی 20 میں خزیمہ تنویر نے بھرپور صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے، شعیب اختر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
دبئی :ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کے میگا فائنل کے قریب پہنچنے کے ساتھ ہی پاکستان کے مایہ ناز بالر شعیب اختر نے شارجہ واریئرز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹائٹل کے اصل حقدار ہیں۔ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 کے سفیر اور کمنٹیٹر شعیب اختر نے دفاعی چیمپیئن ایم آئی ایمریٹس کو 8 وکٹوں سے شکست دیکر پلے آف کے لئے کوالیفائی کرنے والی تیسری ٹیم بننے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شارجہ واریئرز کے ساتھ ہیں کیوںکہ انہوں نے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا آغاز بہت دیر سے کیا ہے۔ انہوں نے اس مقام پر پہنچنے کی رفتار حاصل کی جہاں وہ آج ہیں۔شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے ایلیمنیٹر میں واریئرز کا مقابلہ ایم آئی ایمریٹس سے ہوگا۔ ایلیمنیٹر کی فاتح ٹیم فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ڈیزرٹ وائپرز سے مقابلہ کرے گی۔ شعیب اختر نے میزبان ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ میں چاروں ٹیموں نے اعلیٰ معیار کی کرکٹ کھیلی ہے تاہم میرے خیال میں ٹائٹل کی حقیقی حقدار شارجہ واریئرز ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 ہر سال بہتر ہوتا جارہا ہے وہ دوسری بار لیگ کا حصہ بننے پر فخر محسوس کررہے ہیں انہیں لگتا ہے کہ جب ٹی آر پی اور ٹورنامنٹ تک رسائی کی بات آتی ہے تو اعداد و شمار سچ بولتے ہیں آپ یہاں کھیلنے والے کھلاڑیوں کا معیار دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے لیگ میں باؤلنگ ٹیلنٹ کی گہرائی پر روشنی ڈالی اور ایم آئی ایمریٹس کے فضل الحق فاروقی کی کارکردگی کو اجاگر کیا جو رواں سیزن میں سب سے زیادہ 20 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں ، ابوظبی نائٹ رائیڈرز کے جیسن ہولڈر نے 17 وکٹیں جبکہ ایم آئی ایمریٹس کے الزاری جوزف اور گلف جائنٹس کے بلیسنگ مزاربانی نے 16، 16 وکٹیں حاصل کی ہیں۔متحدہ عرب امارات کے ابھرتے ہوئے اسٹار اور گلف جائنٹس کے آل راؤنڈر ایان افضل خان بھی 10 وکٹوں کے ساتھ مداحوں کے پسندیدہ کھلاڑی رہے ہیں جبکہ پاکستان کے خزیمہ بن تنویر نے ڈیزرٹ وائپرز کی جانب سے 5 وکٹیں حاصل کیں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی کرکٹ میں بھی ایان کا مستقبل روشن ہے۔ اس لیگ کے پیچھے وژن متحدہ عرب امارات کی کرکٹ کو فروغ دینا ہے اور اس سیزن میں شاندار کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے کامیابی سے حاصل کیا گیا ہے۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی خزیمہ تنویر نے بھی اعلیٰ کارکردگی دکھاکر اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایم ا ئی ایمریٹس ا ئی ایل ٹی 20 انہوں نے حاصل کی کہا کہ
پڑھیں:
عید پر گندگی: عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کی کارکردگی پر مرتضیٰ وہاب کو کرارا جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی صفائی کرنے سے بھی قاصر ہے جبکہ پنجاب میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں اور آلائشوں کی بروقت صفائی یقینی بنا رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اطلاعات پنجاب نے مرتضیٰ وہاب کے عید کے دن دیے گئے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پنجاب پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی کے عوام بدترین گندگی، تعفن اور ناقص صفائی کے باعث پریشان ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں صوبے بھر میں آلائشوں کی بروقت صفائی کے لیے موثر نظام وضع کیا گیا ہے، اور عوام کی جانب سے تعریف و دعائیں موصول ہو رہی ہیں،پنجاب کے لوگ مریم نواز کو دعائیں دے رہے ہیں جبکہ سندھ کی تعفن زدہ فضا میں لوگ اپنی ہی حکومت کو کوس رہے ہیں۔‘‘
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا ہر جگہ جانا ضروری نہیں، کیونکہ انتظامیہ، وزرا اور 1 لاکھ 40 ہزار ورکرز گراؤنڈ پر متحرک ہیں جبکہ سندھ میں وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم عید کے دنوں سے غائب ہے۔‘‘
انہوں نے مرتضیٰ وہاب کو مشورہ دیا کہ وہ پنجاب کی کارکردگی پر تنقید کے بجائے اپنے شہر کی حالت پر توجہ دیں۔ ’’آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، 16 سال سے سندھ میں حکومت ہے مگر کارکردگی صفر ہے۔‘‘
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ یہ بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں بلکہ وہی کچھ دکھایا جا رہا ہے جو حقیقت میں نظر آ رہا ہے۔ ’’میڈیا عوامی آنکھ ہے، جو دیکھ رہا ہے وہی دکھا رہا ہے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔‘‘
جماعت اسلامی کی شدید تشویش
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے بھی شہر کی صفائی ستھرائی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عید کا دوسرا دن ہے، لیکن کراچی کی گلیاں آلائشوں سے بھری پڑی ہیں، تعفن سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کو اختیار نہ دے کر شہر کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ’’عوام کی خدمت کے دعوے محض کاغذوں تک محدود ہیں، کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں۔‘‘
منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تمام ٹاؤنز میں صفائی کے لیے اضافی مشینری اور افرادی قوت فراہم کی جائے تاکہ شہریوں کو بیماریوں اور بدبو سے نجات دلائی جا سکے۔