پاکستان غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں،پاکستان غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، ہم معتدل و پرامن شام اور وہاں سے بے یقینی کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔
سریا کی قیمت میں ہزاروں روپے اضافہ کا خدشہ
انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی اولین ترجیح ، پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، دونوں ممالک نے دہشتگردی کیخلاف زیروٹالرنس پر اتفاق کیاہے، سگار کی رپورٹ ہمارے موقف کی تجدید ہے،مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔
امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بیدخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے، گوانتانا موبے کے دوبارہ کھلنے کا معاملہ ہماری امریکہ کے ساتھ بات چیت کا حصہ نہیں ہے، جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی،ماضی میں سفارت خانے پر حملے پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں،جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بیحرمتی ایک حساس معاملہ ہےاس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی اس وقت کہاں؟
شفقت علی خان نے کہا کہ ترکیہ صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ہم ایڈوانس سٹیج پر ہیں،ہم جلد ہی اس حوالے سے تفصیلی پردہ رونمائی کریں گے،انہوں نے کہا کہ کشمیر بنے گا پاکستان ،کشمیر پر پاکستانی حکومت کا موقف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہے،صوبائی حکومتوں کی جانب سے جرگہ کا معاملہ دفتر خارجہ کی مدد سے ہوگا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہو گئی،اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے کیس کو بند کر دیا ہے،اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلاء کے ذریعہ کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں،انہوں نے کہا کہ کشن گنگا اور ریتلے پر غیر جانبدارنہ ماہرین کا معاملہ اگست 2025 میں آگے بڑھے گا۔
ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں، محمد اورنگزیب
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
ویب ڈیسک :دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پناہ گاہوں کے بارے میں پاکستان کے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھا رہے ہیں، جو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کی امید کی ایک محتاط جھلک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقات علی خان نے کہا کہ دہشتگردوں کو حاصل پناہ گاہیں ایک بڑی رکاوٹ ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس بارے میں فعال بات چیت جاری ہے اور افغان فریق ہمارے تحفظات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے ۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی موجودگی اسلام آباد اور طالبان حکومت کے درمیان طویل عرصے سے تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے، 2021 میں طالبان کے کابل میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان ان پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ہزاروں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پناہ دے رہے ہیں، جو خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی لائے ہیں۔
پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔