بھارت کے ایما پر جہادی کمانڈر کو قتل کرنیوالے مجرم کو دو مرتبہ سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
خبر رساں ایجنسی کے مطابق فروری 2023 میں راولپنڈی کے برما ٹاؤن میں کشمیری کمانڈر بشیراحمد وانی کو نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔ اسلام تائمز۔ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے سابق کشمیری کمانڈر بشیر احمد وانی کے قتل میں ملوث مرکزی مجرم شاہزیب عرف زیبی کو دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت دو مرتبہ سزائے موت سنا دی ہے۔ یہ فیصلہ 3 فروری 2025 کو عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سنایا۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق فروری 2023 میں راولپنڈی کے برما ٹاؤن میں کشمیری کمانڈر بشیر احمد وانی کو نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔ اس مقدمے کے دوران عدالت نے انڈیا کی خفیہ ایجنسی را سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے پانچ ملزمان کو 40 سال 9 ماہ قید اور جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سن 2022 اور 2023 کے دوران ایک سال میں ایسے پانچ واقعات ہوئے تھے، جس میں اہم کشمیری جہادی تنظیموں کے موجودہ اور سابق سرکردہ کمانڈر نامعلوم حملہ آوروں کے پراسرار ہدفی حملوں میں نشانہ بنے جن میں سید خالد رضا، بشیر احمد سمیت اہم کمانڈر مارے گئے۔ قتل کی ان وارداتوں میں مقام مختلف تھے لیکن طریقہ واردات ایک جیسا تھا۔ خالد رضا، بشیر احمد اور مستری زاہد، تینوں کا تعلق ایسی جہادی تنظیموں سے رہ چکا ہے جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں ان حملوں کے پیچھے انڈیا کے ملوث ہونے کا الزام لگاتی رہی ہیں۔ فروری 2023 کو دارالحکومت اسلام آباد سے متصل راولپنڈی شہر کے علاقے برما ٹاؤن میں کشمیری تحریک کے سابق کمانڈر بشیر احمد پیرعرف امتیاز عالم کو نماز مغرب کے بعد گھر جاتے ہوئے نامعلوم مسلح موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔ بشیر احمد وانی حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔ رپورٹ کے مطابق 60 سالہ بشیر احمد کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع سرینگر کے علاقہ کپواڑہ سے تھا اور وہ 80 کی دہائی کے اواخر سے سب سے بڑی کشمیری جہادی تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔ 60 سالہ بشیر احمد کو حزب المجاہدین کا چوٹی کا کمانڈر اور سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کا انتہائی قریبی ساتھی تصور کیا جاتا تھا۔ وہ 90 کی دہائی کے اوائل میں خاندان سمیت پاکستان منتقل ہوئے اور حزب المجاہدین کی سپریم کونسل کے رکن ہونے کے علاوہ تنظیم کے بانی سربراہ کے بعد تنظیم کے بااثر کمانڈر سمجھے جاتے تھے۔ بشیر احمد عرف امتیاز عالم کے قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بشیر احمد عرف امتیاز عالم کے قتل کا مقدمہ پولیس اسٹیشن کھنہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا اور بعدازاں اس مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کو دے دی گئی تھی۔ تفتیشی افسر کے مطابق بشیر احمد کے قتل کے چند روز بعد انھیں ایک مخبر کی جانب سے اسلام آباد ہائی وے کے قریب دو مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ جس پر گشت پر موجود پولیس اہلکاروں نے موقع پر چھاپہ مارا تو وہاں سے ملزم معیز احمد اور مہران یونس کو گرفتارکیا گیا اور ان کے قبضے سے بارودی مواد، ایک غیر لائسنس یافتہ پستول اور ایک غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل بھی برآمد کیا گیا تھا
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حزب المجاہدین احمد وانی کے مطابق کے قتل قتل کی
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے"۔
زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد" کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل" نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔
پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔