امریکہ سے بھارتی شہریوں کو فوجی جہاز میں واپس بھیجنے کا یہ طریقہ نیا نہیں ہے، بھارت
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکہ سے بے دخلی کی یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی چند دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امریکہ سے بھیجے گئے بھارتی شہریوں پر جاری ہنگامے پر اپنا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب این آر آئی کو امریکہ سے واپس بھیجا گیا ہو۔ اس دوران انہوں نے گزشتہ 15 سال کے اعداد و شمار کا بھی حوالہ دیا۔ اس سے قبل آج اپوزیشن پارٹیوں نے امریکہ سے ہندوستانی تارکین وطن کی واپسی اور پریاگ راج مہا کمبھ حادثہ سمیت کئی مسائل پر ہنگامہ کیا تھا۔ کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے ان معاملات پر حکومت سے جواب طلب کیا جس کے باعث ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ اس پر چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر امریکہ سے واپس آنے والے ہندوستانی شہریوں کے معاملے پر دوپہر 2 بجے ایوان میں بیان دیں گے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ جان لیں کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، پہلے بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء میں 747 غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا تھا، اسی طرح سینکڑوں لوگوں کو سال بہ سال واپس بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں قومیت کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، فوجی جہاز بھیجنے کا اصول 2012ء سے نافذ ہے، اس سلسلے میں کوئی امتیاز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن پھنسے ہوئے تھے، انہیں واپس لانا پڑا۔ جے شنکر نے کہا کہ ہم امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ملک بدر ہونے والوں کے ساتھ کسی قسم کے ناروا سلوک نہ کئے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری توجہ غیر قانونی تارکین کے خلاف سخت کارروائی پر مرکوز ہونی چاہیئے۔ دراصل بدھ کو امرتسر کے سری گرو رام داس جی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 104 ہندوستانی شہریوں کو لے کر ایک امریکی فوجی طیارہ پہنچا۔ ان مہاجرین میں سے 30 کا تعلق پنجاب سے، 33 کا ہریانہ اور گجرات سے، تین کا تعلق مہاراشٹر اور اترپردیش سے ہے جبکہ دو کا تعلق چندی گڑھ سے ہے۔ ان میں 19 خواتین اور 13 نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔ امریکہ سے بے دخلی کی یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی چند دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ امریکہ سے نہیں ہے
پڑھیں:
مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
ویب ڈیسک: پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہ کھیلنے کا مشورہ دیدیا۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے، بھارت پاکستان کے وجود سے خوش نہیں ، وہ پاکستان سے نفرت کرتا ہے اور بھارت ہمارے ساتھ کرکٹ کھیل کر ہماری ہی بے عزتی کرتا ہے، اس سے بہتر ہے کہ ہم بھارت کیساتھ کرکٹ نہ کھیلیں۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
مشاہد حسین نے کہا کہ بھارتی ہم سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، وہ پاکستان آنے سے انکار کردیتے ہیں، بھارت پاکستان کی نفرت میں اس حد تک گرچکا ہے کہ 2 سال قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت نے پاکستان کو آگے نہ آنے دینے کیلئے شکست کھائی لہٰذا ہمیں بھی ایسی ٹیم کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے ۔
چیئرمین پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے مزید کہا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے جیت کو بھارتی فوج اور پہلگام واقعے کے متاثرین کے نام کیا، بھارت خود دہشتگرد ہے جس نے جارحیت کی اور جواب میں پاکستان نے اس کی پھینٹی لگائی اب بھارت اسی شکست کو پروپیگنڈا کیلئے استعمال کررہا ہے۔
ٹریفک قوانین سخت، گاڑیاں وموٹرسائیکلیں نیلام ہوں گی