سپریم کورٹ نے بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سرچارجز کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔

سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کردیے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے درخواست کو آئی پی پیز کیس کے ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی ہوشربا قیمتوں اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں وصول ٹیکسز خزانے میں جاتے ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں پر نیپرا میں سماعت بھی ہوتی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ جماعت اسلامی نے کبھی نیپرا سماعت کے دوران اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ لائن لاسز کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے 200 یونٹ تک کا بل حکومت دے گی، یہ رعایت کس کے لیے ہے؟

انہوں نے جماعت اسلامی کے وکیل سے پوچھا کہ کیا جماعت اسلامی نے کبھی بجلی چوری کے خلاف مہم چلائی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بجلی کے بلوں میں سرچارجز مختلف ٹیکسز اور ایف اے ڈی شامل ہوتا ہے، ہماری درخواست مختلف نوعیت کے سرچارجز اور ایف اے ڈی کے خلاف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی بینچ بجلی جماعت اسلامی درخواست سپریم کورٹ سماعت کے لیے منظور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی جماعت اسلامی درخواست سپریم کورٹ سماعت کے لیے منظور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ جماعت اسلامی سپریم کورٹ بلوں میں سماعت کے کے لیے

پڑھیں:

ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ