آرمی ایکٹ میں ترامیم کا کیس: عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
آرمی ایکٹ میں ترامیم کا کیس: عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کیخلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر اعتراضات کالعدم قرار دے دیئے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے عمران خان کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے شعیب شاہین عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ بتایا جائے ترامیم کیخلاف پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 میں قوانین کیخلاف درخواستیں مرضی سے ہی سنتی رہی ہے، جو کیس دل کیا سن لیا جو نہ دل کیا کہہ دیا پہلے ہائی کورٹ جائیں، براہ راست درخواستیں سنتے رہے تو آرٹیکل 199 غیرمؤثر ہو جائے گا۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم سے لوگوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں یہ فیصلہ رجسٹرار نہیں عدالت کر سکتی ہے۔
بعدازاں آئینی بنچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار دے دیئے اور رجسٹرار آفس کو آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمران خان کی درخواست پر اعتراضات کالعدم قرار ا رمی ایکٹ
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
ای چالان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست شہری جوہر عباس نے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
کراچی کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای...
شہری جوہر عباس نے درخواست میں کہا ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں، عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔