کراچی بار کے قافلے کا اسلام آباد جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی بار ایسوسی ایشن نے قافلے کی صورت میں کل اسلام آباد روانگی کا اعلان کردیا۔
کراچی بار کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ میں صحافیوں کو بھی ہمارے ساتھ چلنا چاہیے۔
منیر اے ملک نے کہا کہ آج حالات دو ہزار سات سے بھی زیادہ خراب ہیں، اس وقت ایک چیف جسٹس کا سوال تھا، آج پوری عدلیہ متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کی ایک بڑی اکثریت ترامیم کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف سمجھتی ہے۔
علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ وکلا تحریک چلنے والی ہے، یہ تحریک اس ملک میں آئین کے تحفظ کے لیے ہے۔
سندھ بار کونسل کے وائس چیئرمین نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے ذریعے مرضی کے جج لائے جارہے ہیں۔
کراچی بار کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں صحافیوں کو بھی ہمارے ساتھ چلنا چاہیے۔
واضح رہے کہ کراچی بار کے وکلاء 8 فروری کو اسلام آباد روانہ ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کراچی بار
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔