کرم :پاراچنارمین شاہراہ اور پاک افغان بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاراچنارمین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گزشتہ 129 روز سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے جس کے باعث ضلع کے مختلف علاقوں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے۔ضلعی انتظامیہ کا علاقے میں دیرپا امن قائم کرتے ہوئے بنکرز مسماری کا عمل بھی جاری ہے، اب تک 48 بنکرز مسمار کئے گئے ہیں۔پارا چنارمیں راستوں کی بندش کے نتیجے میں 5 لاکھ سے زائد آبادی ضلع میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔اوورسیز پاکستانی اور طلبہ و طالبات گزشتہ چار ماہ سے راستوں کے کھلنے کے منتظر ہیں، ضلع میں پٹرول اور ڈیزل کی قلت ہے، پبلک ٹرانسپورٹ، کاروباری مراکز، اور اے ٹی ایم مشینز مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث عوام کو مواصلاتی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ موبائل سنگلز اور سلو انٹرنیٹ کے باعث روزمرہ کے امور مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں بگن کے مقامی لوگوں کے مطابق بگن متاثرین کو ابھی تک کسی قسم کا ریلیف پیکج نہیں ملا ہے۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع میں اب تک 48 بنکرز مسمار کئے جا چکے ہیں، حکومت اور فریقین کے درمیان جرگوں اور مذاکرات کا سلسلہ یکم جنوری سے جاری ہے۔جرگہ ممبر ملک عنایت نے کہا کہ اب تک حکومت اور فریقین کے درمیان کئی نشستیں برخاست ہوچکی ہے اسلام آباد ، پشاور اور کوہاٹ میں پائیدار اور دیرپا امن و امان کیلئے اہم نشستیں ہوئی لیکن کوئی ختمی نتیجہ نہیں نکلا۔ملک سلیم خان کے مطابق آنے والے دو دن میں ایک بار پھر اہم جرگہ منعقد ہوگا جس میں امن و امان کو درپیش رکاوٹیں اور امن معاہدے پر عمل درآمد کرنے پر بات چیت متوقع ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
افغان میڈیا کے مطابق افغان سپریم لیڈر نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے تاہم اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔ گزشتہ دنوں افغانستان میں برسر اقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے تاہم اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔