لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو رات دیر گئے بتایا کہ اس نے لبنان میں ان دو مقامات پر حملہ کیا، جن میں مبینہ طور پر حماس کے اتحادی حزب اللہ گروپ سے تعلق رکھنے والے ہتھیار جمع تھے۔ واضح رہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے باوجود یہ حملے کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے، "لبنان کی سرزمین میں ایسے دو فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جس میں حزب اللہ کے ہتھیار موجود تھے، جو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔
"لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال سرنگ تباہ کر دی، اسرائیل
اس نے مزید کہا کہ آئی ڈی ایف اسرائیل کی ریاست کے لیے کسی بھی خطرے کو دور کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا اور جنگ بندی کے سمجھوتے کے مطابق "حزب اللہ دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اپنی افواج کی تعمیر نو کی کسی بھی کوشش کو روکے گا۔
(جاری ہے)
"
اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کے ’انفراسٹرکچر‘ پر حملہ
سات اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان چھٹپٹ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں، جس میں بعد میں کافی اضافہ ہو گیا تھا۔
جنگ بندی معاہدے میں فروری کے وسط تک توسیعاسرائیل اور حزب اللہ نے نومبر 2024 میں اسرائیلی افواج اور ایرانی حمایت یافتہ لبنانی مسلح گروپوں کے درمیان 13 ماہ تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد ایک جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران چار فوجی مارے گئے، اسرائیل
جند بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر حزب اللہ کو لبنان کے دریائے لیتانی کے شمال سے پیچھے کی جانب ہٹنا تھا، جب کہ اسرائیلی فوجیوں کو بتدریج 60 دنوں کے اندر بلیو لائن کے جنوب سے واپس اسرائیل میں واپس جانا تھا۔
لبنان: فائر بندی کی خلاف ورزی کے دعوے، دوبارہ کرفیو نافذ
تاہم دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ دونوں کے درمیان جنگ بندی میں 18 فروری تک توسیع کر دی گئی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بندی معاہدے حزب اللہ کے
پڑھیں:
بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کیلئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے اسلام ٹائمز۔ ایران جنگ کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبے بلوچستان پر مرکوز کر دی ہے۔ صیہونی رجیم سے منسلک خبر رساں ادارے "ٹائمز آف اسرائیل" میں شائع ایک آرٹیکل میں اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کے لئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے۔ میمری، جو بظاہر مشرق وسطیٰ کے میڈیا کا تجزیہ کرنے والا ایک تحقیقی ادارہ ہے، دراصل اسرائیلی انٹیلی جنس سے جڑا ہوا ہے اور بلوچستان میں حساس معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق میمری نے بلوچستان سے متعلق دستاویزات اور مواد جمع کرنے کا کام برسوں سے خفیہ طور پر جاری رکھا ہے، اور حالیہ برسوں میں اس کی اسرائیلی وابستگی واضح ہو چکی ہے۔
آرٹیکل میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی خفیہ مدد کر رہا ہے، تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ اسرائیل مبینہ طور پر بلوچستان میں انتشار، تشدد، سکیورٹی فورسز پر حملے اور بدامنی کو ہوا دے کر پاکستان کو اندرونی سطح پر مصروف رکھنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ ریسٹیلی کے مطابق میمری کے ذریعے بلوچ علیحدگی پسند تحریک کو عالمی سطح پر مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کو بدنام اور غیر مستحکم کیا جا سکے۔ اس پیش رفت نے بلوچستان کی سکیورٹی، سالمیت اور پاکستان کی قومی خودمختاری کے لئے سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔