UrduPoint:
2025-11-03@03:16:17 GMT

لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو رات دیر گئے بتایا کہ اس نے لبنان میں ان دو مقامات پر حملہ کیا، جن میں مبینہ طور پر حماس کے اتحادی حزب اللہ گروپ سے تعلق رکھنے والے ہتھیار جمع تھے۔ واضح رہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے باوجود یہ حملے کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے، "لبنان کی سرزمین میں ایسے دو فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جس میں حزب اللہ کے ہتھیار موجود تھے، جو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔

"

لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال سرنگ تباہ کر دی، اسرائیل

اس نے مزید کہا کہ آئی ڈی ایف اسرائیل کی ریاست کے لیے کسی بھی خطرے کو دور کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا اور جنگ بندی کے سمجھوتے کے مطابق "حزب اللہ دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اپنی افواج کی تعمیر نو کی کسی بھی کوشش کو روکے گا۔

(جاری ہے)

"

اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کے ’انفراسٹرکچر‘ پر حملہ

سات اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان چھٹپٹ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں، جس میں بعد میں کافی اضافہ ہو گیا تھا۔

جنگ بندی معاہدے میں فروری کے وسط تک توسیع

اسرائیل اور حزب اللہ نے نومبر 2024 میں اسرائیلی افواج اور ایرانی حمایت یافتہ لبنانی مسلح گروپوں کے درمیان 13 ماہ تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد ایک جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران چار فوجی مارے گئے، اسرائیل

جند بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر حزب اللہ کو لبنان کے دریائے لیتانی کے شمال سے پیچھے کی جانب ہٹنا تھا، جب کہ اسرائیلی فوجیوں کو بتدریج 60 دنوں کے اندر بلیو لائن کے جنوب سے واپس اسرائیل میں واپس جانا تھا۔

لبنان: فائر بندی کی خلاف ورزی کے دعوے، دوبارہ کرفیو نافذ

تاہم دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ دونوں کے درمیان جنگ بندی میں 18 فروری تک توسیع کر دی گئی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بندی معاہدے حزب اللہ کے

پڑھیں:

دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان

لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور  خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
  سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔ 

محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے