کیا محبت میں ناکام امریکی خاتون وطن واپسی پر آمادہ ہو گئیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستانی نوجوان سے شادی کرنے کی غرض سے کراچی پہنچ جانے والی امریکی خاتون ان دنوں جناح اسپتال کے اسپیشل وارڈ میں رکھا گیا گیا ہے جہاں انہیں درکار طبی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ ان کی سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’امریکی خاتون آنے کے بعد چھیپا صاحب کی انگریزی بہتر ہوگئی‘، ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کی ویڈیو وائرل
ذرائع کے مطابق امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کو امریکی قونصل خانے نے وطن واپسی کے لیے آمادہ کر لیا ہے اور امریکی قونصل خانے کی طرف سے خاتون کی ریٹرن ٹکٹ کا انتظام کیا جا رہا ہے تا کہ وہ اپنے ویزے کی مدت ختم ہونے سے پہلے امریکا روانہ ہو سکیں۔
جناح اسپتال کے ترجمان جہانگیر درانی کے مطابق جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر چنی لال نے امریکی قونصل خانے کے عملے کو ایک گھنٹے تک مریضہ سے متعلق بریفنگ دی ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستانی نوجوان کی محبت میں مبتلا امریکی خاتون اچانک کہاں غائب ہو گئی؟
ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے امریکی قونصلیٹ کے عملے کو بتایا کہ مریضہ کی طبیعت پہلے سے اب کافی بہتر ہے جس وقت انہیں اسپتال لایا گیا تھا اس وقت ان کا ہیموگلوبن صرف 4 تھا تاہم خون کے 3 پیک لگانے کے بعد ہیمو گلوبن 9 ہوگیا ہے جب کہ نفسیاتی مرض بائی پولر ڈس آرڈر کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ان کی حرکات اور سکنات کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے اور ادویات بھی دی جارہی ہیں۔
اسپتال کے ترجمان کے مطابق امریکی قونصلیٹ کے عملے کو مریضہ کو اب تک دی جانے والی ادویات اور ٹیسٹوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ مریضہ کے دیگر طبی مسائل پر بھی کسی حد تک بہتری آئی ہے اور انہیں میڈیکل بورڈ کی فٹنس کے بعد 11 فروری سے پہلے اسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا کیوں کہ ان کا 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ 11 فروری کو ختم ہو جائے گا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق امریکی خاتون ایگزٹ پرمٹ ایکسپائری تک واپس نہیں گئیں تو 11 فروری کے بعد انہیں پاکستان میں زائد المیعاد قیام کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے تحت خاتون کوفارن ایکٹ کے تحت مقدمہ کا سامنا کرنا ہوگا اور انہیں گرفتار کرکے عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا جس کے بعد انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نوجوان کی محبت میں گرفتار امریکی خاتون وطن واپس جانے پر رضامند
امریکی خاتون 11 اکتوبر 2024 کو کراچی پہنچی تھیں۔ وہ اپنے آن لائن بننے والے دوست سے ملنے پاکستان آئی تھیں جو اب منظر سے غائب ہے۔ کراچی آنے کے بعد سے خاتون شہر میں ادھر ادھر گھوم رہی تھیں جس سے اس کی زندگی کو خطرہ لاحق تھا تاہم اب انہیں جناح اسپتال میں رکھا گیا ہے۔
خاتون کو صحت کے دیگر مسائل کے علاوہ بظاہر نفسیاتی مسائل بھی درپیش ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی خاتون آن لائن فرینڈشپ پاکستان آئی امریکی خاتون فیس بک فرینڈشپ کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی خاتون ا ن لائن فرینڈشپ پاکستان ا ئی امریکی خاتون فیس بک فرینڈشپ کراچی امریکی خاتون ا جناح اسپتال اسپتال کے کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
عراقی حکام کی امریکی بینکوں میں موجود رقوم امریکی عوام کی ملکیت قرار دیدی گئیں
سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ عراق کے سیاستدانوں کی جانب سے امریکی بینکوں میں جمع کروائی گئی رقوم اب امریکی عوام کی ملکیت ہوں گی، تاکہ عراق میں امریکی فوجیوں کی قربانیوں اور خون کا معاوضہ ادا کیا جا سکے۔ سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ فہرست کے مطابق ہیں: نوری المالکی: 66 ارب ڈالر عدنان الاسدی: 25 ارب ڈالر صالح المطلق: 28 ارب ڈالر باقر الزبیدی: 30 ارب ڈالر بہاء الاعرجی: 37 ارب ڈالر محمد الدراجي: 19 ارب ڈالر ہوشیار زیباری: 21 ارب ڈالر مسعود بارزانی: 59 ارب ڈالر سلیم الجبوری: 15 ارب ڈالر سعدون الدلیمی: 18 ارب ڈالر فاروق الاعرجی: 16 ارب ڈالر عادل عبدالمہدی: 31 ارب ڈالر اسامہ النجیفی: 28 ارب ڈالر حیدر العبادی: 17 ارب ڈالر محمد الکربولی: 20 ارب ڈالر احمد نوری المالکی: 14 ارب ڈالر طارق نجم: 7 ارب ڈالر علی العلاق: 19 ارب ڈالر علی الیاسری: 12 ارب ڈالر حسن العنبری: 7 ارب ڈالر عیباد علاوی: 44 ارب ڈالر جلال طالبانی: 35 ارب ڈالر رافع العیساوی: 29 ارب ڈالر یہ کل رقم 597 ارب ڈالر ہے۔ اس خبر کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین کے کئی اہم شخصیات میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، اور وہ امریکی بینکوں سے اپنی رقوم نکالنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، چاہے انہیں اس میں بھاری نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ یہ صورتحال سوئٹزرلینڈ میں بھی خوف کی علامت بنی ہوئی ہے، جہاں عالمی بینکاری کے راز داری نظام پر سنجیدہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اگر چہ اس قسم کی پابندیاں 1990 ہی سے لگ چکی تھیں جن کی وجہ سے عراقی معیشت تباہ ہوگئی تھی لیکن یہ بھی انہی کا تسلسل ہے اور ایک بار پھر ایک عجمی شخص عراق کے اموال پر قبضہ کر کے اسے امریکی ملکیت قرار دے رہا ہے۔