کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دھرنا، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
خضدار کے نواحی علاقہ شہزاد سٹی کے علاقے سے لڑکی کے مبینہ اغوا کے خلاف ورثا کا گزشتہ روز شروع ہونے والا دھرنا کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سنی کے مقام پر آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔لڑکی کو اس کے گھر سے اسلحہ کے زور پر اغواء کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق خضدار میں لڑکی کے اغوا کے خلاف ورثاء کا کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر جاری دھرنے کے باعث روڈ گزشتہ روز سے آمد و رفت کے لئے بلاک ہے۔ذرائع کے مطابق دھرنے کے باعث ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی ہیں اور ان میں سوار مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مظاہرین میں خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود ہے، اس دوران پولیس حکام کی جانب سے مظاہرین سے متعدد بار مذاکرات کیئے انہیں یقین دہانی کرائی لیکن ورثا کا کہنا ہے کہ جب تک مغویہ بازیاب نہیں ہوتی ہے روڈ بلاک رہے گی۔خضدارمیں این 25 شاہراہ سے متصل پوش ایریا شہزاد سٹی میں جمعرات کی درمیان شب ایک واقعہ پیش آیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق شہزاد سٹی میں مقامی شہری عنایت اللہ جتک کے گھر درجن سے زائد مسلح افراد داخل ہوئے۔ مسلح افراد نے گھروالوں پر تشدد کیا، اورعنایت اللہ کی بیٹی مسماۃ عاصمہ کو زبردستی ساتھ لے گئے۔واقعہ کے فوری بعد 6 جنوری کو ورثاء نے این 25 شاہراہ کو دو مقامات جھالاوان سبزی منڈی اور زیروپوائنٹ ایریاسے ٹریفک کیلئے بند کرکے دھرنے پر بیٹھ گئے۔مظاہرین سے خضدار پولیس نے ایس ایس پی جاوید زہری کی قیادت میں متعدد بار مذاکرات کیئے .
دوسری جانب خضدار میں شدید سردی کے باعث متاثرہ خاندان اور عام مسافروں کو سردی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دریں اثنا صوبائی حکومت کا معاملے میں اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا، خضدار کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مغویہ کی بازیابی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔اغوا ہونے والی لڑکی کے بھائی نے آج نیوز کو بتایا کہ کم از کم 15 سے 20 مسلح افراد نے میری بہن عاصمہ کو گھر سے اغوا کیا۔ڈاکٹر عطا اللہ جتک نے کہاکہ میری بہن کے ماتھے پر بندوق کا بٹ مارا گیا. مسلح افراد نے ہمارے دو رشتے داروں کو بھی مارا پیٹا گیا۔پی ایچ ڈی اسکالر اور لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز کے لیکچرار ڈاکٹر عطا اللہ جتک نے کہا کہ ہم اپنی 27 سالہ بہن کے اغوا پر مقدمہ درج کرائیں گے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مسلح افراد
پڑھیں:
کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ
کراچی:سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے سکھر کے قریب 3500 سے زائد برآمدی مصنوعات، جلد خراب ہونے والی اشیاء اور اہم صنعتی خام مال کے کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ملک بھر میں مقامی تجارت و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کر رہا ہے جس سے رسد کو خطرہ اور اشیاء ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کر رہی ہے۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے کہا کہ کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ایکسپورٹرز ڈلیوری ڈیڈلائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد کھو رہے ہیں جوکہ مستقبل کے تجارتی معاہدوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ صورتحال ملک بھر میں صنعتی بندش، روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی مرکز کے طور پر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی کو امید ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور وفاقی حکومت اس سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھا کر اشیاء کی ترسیل بحال کرے گی۔ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔