ٹرمپ ایگزیکٹو آرڈر: ٹرانس جینڈرکھلاڑیوں پر خواتین اسپورٹس میں شرکت پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایکزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر ، لڑکیوں اور خواتین کے اسپورٹس میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
یہ حکم ، جس کا عنوان ہے "مردوں کو خواتین کے اسپورٹس سے دور رکھا جائے،” وفاقی اداروں کو یہ وسیع اختیار فراہم کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے فنڈز لینے والے ادارو ں کے لیے یہ یقینی بنائیں کہ وہ تعلیمی اداروں میں صنفی امتیاز کو روکنے سے متعلق ٹائٹل نائن‘ نامی امریکی قانون کی پابندی ٹرمپ انتظامیہ کے نظرئے کے مطابق کریں، جس کے تحت امریکہ میں صرف دو ہی اصناف کو قبول کیا جائے گا۔ یعنی کوئی شخص یا تو مرد ہے یا عورت ، کسی تیسری صنف کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
صدر نے وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں قانون سازوں اور اس پابندی کی حامی خواتین ایتھلیٹس پر مشتمل ایک تقریب میں مردوں کو خواتین کی کھیلوں سے دور رکھا جائےنامی ایکزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ،’’ اس ایکزیکٹیو آرڈر سے خواتین کی اسپورٹس پر جنگ ختم ہو گئی ہے ۔‘‘
صدر ٹرمپ ٹرانس جینڈرایتھلیٹس پرخواتین کی اسپورٹس میں شرکت پر پابندی کے ایکزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد، فوٹو رائٹرز ، 5فروری 2025
ٹرانس جینڈر کی اصطلاح
ٹرانس جینڈر کی اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کی وہ جنس جو اس کی پیدائش کے وقت درج کروائی گئی جنس سے مختلف ہو، مثال کے طور پر پیدائش کے وقت کسی کا اندراج بطور عورت کیا گیا ہو، تاہم بعد میں اسے مرد قرار دیا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد کی گئی تقریر میں اعلان کیا تھا کہ اب سے امریکی حکومت صرف دو ہی صنفوں ’مرد اور عورت‘ کو قبول کرے گی، کوئی تیسری صنف قبول نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ ، یہ حکم نامہ’’ ٹائٹل نائن‘‘ نامی قانون کے وعدے کو بر قرار رکھتا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا،جس میں ان اسکولوں اور کھیلوں کی ایسو سی ایشنز کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں جو خواتین اسپورٹس میں ٹرانس جینڈرز کو شامل کرتے ہیں اور خواتین کے لاکر رومز میں ٹرانس جینڈرز کو لاکر دیتے ہیں ۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ فائل فوٹو
ٹرانس جینڈر حقوق کے علمبرداروں کا رد عمل
اس حکم نامے کی ٹرانس جینڈر حقوق کے علمبرداروں نے مذمت کی ہے جن میں نیشنل ویمنز لا ء سینٹر اور ایل جی بی ٹی کیو ، کا علمبردار ادارہ GLAAD شامل ہے۔
نیشنل ویمنز لاء سنٹر کی صدر اور سی ای او فاطمہ گوس گریوس نے کہا ، ٹرانس اسٹوڈنٹس سے کھیلوں ، اسکولوں یا ا س ملک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے اور وہ سیکھنے ، کھیلنے اور محفوظ ماحول میں پروان چڑھنے کے انہی مواقع کے حقدار ہیں جیسا کہ ان کے ہم عصروں کو ملتے ہیں۔
حکم کی خلاف ورزی کی سزا
یہ حکم نامہ کچھ چیزوں کی وضاحت کرتا ہے ، مثال کے طور پر ، یہ محکمہ تعلیم کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ان اسکولوں کوسزا دیں جو اسکولوں میں ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو پیدائشی طور پر اندراج کرائی گئی اپنی جنس سے مختلف جنس کے طور پر اسپورٹس میں مقابلے کی اجازت دیتے ہیں ۔ جو اسکول بھی ایسی کسی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا وہ ممکنہ طورپر وفاقی فنڈز کے لیے نا اہل ہو سکتا ہے ۔
فاطمہ گوس گریوس ، فائل فوٹو
ٹرمپ نے لاس اینجلس میں 2028 کے گرمائی اولمپکس سے قبل انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کو ایک وارننگ جاری کی ہے ۔ صدر نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو یہ اختیا ر دے دیا ہے کہ وہ کمیٹی پر یہ واضح کر دیں کہ "امریکہ ٹرانس جینڈر خبط کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے ۔”
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم ویزے کی کوئی یا تمام ایسی درخواستوں کو مسترد کر دیں جو خود کو خواتین ایتھلیٹس کے طور پر شناخت کرانے والے مردوں نے امریکہ میں جعلسازی سے داخل ہونے اور گیمزمیں شامل ہونے کے لیے دی ہیں ۔
اولمپکس 2028 کے منتظمین نے تبصرے کی درخواستوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم فائل فوٹو
عدالتوں سے رجوع
انتظامیہ کے کچھ اقدامات کے خلاف عدالتوں سے رجوع شروع ہو گیا ہے ۔ ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے متعدد پالیسیوں کے خلاف مقدمات دائر کر دئے ہیں اور مزید کے دائر ہونے کا امکان ہے ۔ ان مقدمات سے نمٹنے والے وکلا ء نے زور دے کر کہا کہ کہ کچھ واقعات میں ٹرمپ کے احکامات کانگریس کے منظور کردہ قوانین اور آئین میں تحفظات کی خلاف ورزی کرتے ہیں – اور یہ کہ وہ صدر کے اختیار سے تجاوز کرتے ہیں۔
امریکہ کے لگ بھگ 1100ا سکولوں اور کینیڈا کے ایک اسکول میں اسٹوڈنٹ ایتھلیٹس کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے "نیشل کالجئیٹ ایتھلیٹک ایسو سی ایشن” یا این سی اے اے ،کے صدر چارلی بیکر نے کہا ہے کہ اس کا بورڈ آف گورنرز اس حکم کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ آئندہ دنوں میں انتظامیہ کی جانب سے مزید رہنمائی کے بعد ادارے کی پالیسی کو حکم کے مطابق ڈھالنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسپورٹس میں کے طور پر کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) اردن کے وزیر داخلہ مازن الفریا نے کہا کہ یہ فیصلہ تخریب کاری کی ایک سازش کے ردعمل میں کیا گیا ہے، جس میں جماعت کے ایک رہنما کے بیٹے ملوث تھے اور اس پابندی پر فوری عمل ہو گا۔
اردن: پارلیمانی انتخابات میں اسلام پسندوں کی بڑی کامیابی
پابندی کے بارے میں اردن نے مزید کیا کہا؟مازن الفریا نے کہا، "نام نہاد اخوان المسلمین کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور (اس کی) کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی تصور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
" ان کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے نظریے کو فروغ دینے والے افراد کو بھی قانون کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا، "یہ ثابت ہو چکا ہے کہ گروپ کے ارکان تاریکی میں کام کرتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جو ملک کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔
(جاری ہے)
"
مصر: اخوان المسلمین کے رہنما کو عمر قید
بیان کے مطابق "تحلیل شدہ اخوان المسلمون کے ارکان نے سلامتی اور قومی اتحاد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے اور سکیورٹی اور امن عامہ کو درہم برہم کیا ہے۔
"گروپ کی طرف سے شائع کردہ کوئی بھی مواد بھی اس پابندی کے دائرے میں آتا ہے۔ پابندی کے اعلان کے بعد ہی پولیس نے دارالحکومت عمان میں پارٹی کے ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ کر کے اس کی تلاشی لی۔
اخوان المسلمون کیا ہے؟اسلامی اقدار اور شرعی امور پر زور دینے والے گروپ اخوان المسلمون پر کئی عرب ممالک میں پابندی عائد ہے، تاہم اردن میں کئی دہائیوں سے یہ گروپ قانونی طور پر کام کرتا رہا ہے۔
اس کا سنی اسلام پسند نظریہ ہے اور شرعی قانون کے تحت خلافت کا قیام اس کا اہم ہدف رہا ہے اور اردن کے بڑے شہری مراکز میں اسے کافی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔
اردن کی عدالت نے ’اخوان المسلمون‘ کوتحلیل کر دیا
اردن میں اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ 'اسلامک ایکشن فرنٹ' (آئی اے ایف) نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کی تھیں۔
اس جماعت نے 138 میں سے اکتیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور مہم کے دوران حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس وقت آئی اے ایف کے رہنما وائل السقا نے کہا تھا، "اردن کے عوام نے ہمیں ووٹ دے کر اپنا اعتماد دیا ہے۔" البتہ انتخابات میں صرف بتیس فیصد عوام نے ہی حصہ لیا تھا۔
مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے لیے تاحیات قید کی سزائیں
اخوان المسلمون کے سربراہ مراد عدیلہ نے کہا کہ آئی اے ایف کی جیت ایک "مقبول ریفرنڈم" کے مترادف ہے، جس سے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے لیے گروپ کی حمایت کی توثیق ہوتی ہے۔
اس تحریک کا کہنا ہے کہ اس نے کئی دہائیوں قبل عوامی طور پر تشدد کو ترک کر دیا تھا اور اب وہ پرامن ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنے اسلام پسند مقاصد کو آگے بڑھا رہی ہے۔
لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور مصر، جہاں اس کی ابتدا 1920 کی دہائی میں ہوئی تھی، وہاں بھی اسے دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر